کوئٹہ ایک تاریخی شہر


کوئٹہ  ایک  تاریخی  شہر


کوئٹہ ،  تحقیقی  رپورٹ،عرفان  علی 

کوئٹہ اپنی خوبصورتی کی وجہ سے لٹل پیرس کے نام سے پہچانا جاتا تھا  برطانیہ کے زیر اثر رہنے والے وادی کوئٹہ کی تاریخ انتہائی  دلچسپ اور  معلوماتی  ہے۔

کوئٹہ ایک مقامی زبان کے لفظ سےماخوذ ہے جس کے معانی قلعہ ہیں ۔اس شہر کا یہ نام اس کے چار پہاڑی سلسلوں کی وجہ سے پڑا۔جن کو کوہ چلتن ،تکتو، زرغون،اور مہردار کے نام سے جاناجاتاہے ۔

کوئٹہ سطح سمندر سے تقریبا 1700میٹر سے 1900میٹر کی بلندی پر واقع ہے اور اپنے بہترین معیار کے پھلوں کی پیدوار کےحوالے سے مشہور ہے ۔

یہ بنیادی طور پر خشک پہاڑوں میں گھرا ہوا شہر ہے جہاں سردیوں میں شدید سردی اور برفباری ہوتی ہے.

1839 ایسٹ انڈٰیا کمپنی نے کوئٹہ پر قبضہ کرکے باقاعدہ یہاں کے انتظامی امور سبھال لیے جبکہ رابرٹ گرووسنڈیمن کو یہاں کا پولیٹیکل ایجنٹ مقررکیا۔شہر یہاں کے مضبوط ملٹری گیریزن کے ارد گرد قائم ہوا اور اسے 1897 میں میونسپلٹی  میں شامل  کیا.

جبکہ 1907 میں آرمی کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج بھی تعمیرکیا گیا انگریزوں نے کوئٹہ کو ایک فوجی اڈے میں تبدیل کردیا.



برٹش بلوچستان کے اہم معاملات میں شاہی جرگہ فیصلے کرتا تھا۔اس جغرافیائی پس منظر کے ساتھ ساتھ معاشرتی اور سیاسی اثرات بھی ملحوظ رکھنے ضروری ہیں۔

جو تاریخ میں قلعہ میری کے نام سے موسوم ہے



14 اگست 1947 کو پاکستان کے معرض وجود میں آنے کےبعد خان آف قلات میر احمد یار خان نے پاکستان کے ساتھ بلوچستان کا الحاق کیا جسے  1970 میں صوبے کا درجہ دیا گیا اسی طرح وادی کوئٹہ کی حیثیت آج بھی سیاسی،تجارتی و دفاعی حوالے سے اپنا ایک اہم مقام رکھتی ہے.