اسلام آباد،رضوان نیازی
ڈی جی
آئی ایس پی آر نے بتایا ہے کہ افغانستان میں غیر متوقع اورعدم استحکام کی صورتحال
کے پیش نظر ملحقہ سرحد پر فوجی دستے تعینات کردئے گئے ہیں تاہم سرحد پر
پاکستانی سائیڈ مکمل محفوظ ہے۔
ڈی جی
آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہافغانستان میں 15اگست کے بعد تیزی سے تبدیلی آئی ہے،
ہم نے وہ اقدامات کیے جو پاک افغان بارڈر کیلئے بہترین تھے،کئی بار افغان نیشنل آرمی کے اہل کاروں نے پاکستان آکر کر پناہ لی ،سرحد پر عدم استحکام کی صورت میں فوجی دستے تعینات کیے گئے،
ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید بتایاکہ سرحد پر قانونی دستاویزات کے ساتھ نقل وحمل کی اجازت ہے، سرحر پر غیر قانونی نقل وحرکت مکمل طور پر روک دی گئی ہے، دہشتگردی کیخلاف جنگ میں 80ہزار سے زائد قیمتی جانوں کی قربانی دی، ہم نے افغانستان سے غیر ملکیوں کے انخلا میں مدد کی، پاکستان نے گزشتہ 2دہائیوں کےدوران دہشتگری کیخلاف جنگ میں بے حد قربانیاں دیں،
ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید بتایاکہ افغانستان سے 130پروازیں پاکستان لینڈ کرچکی ہے، پاک افغان بارڈر پر باڑ لگانے کا 90فیصد کام مکمل ہوچکا ہے، پاک افغان بارڈر پر 78کراسنگ پوائنٹس ہیں, ملٹری قیادت کی جانب سے 7اعلیٰ دورے کیے گئے،بھارتی فوج کے افسران بھی افغانستان تربیت کیلئے آتے رہے، افغانستان نے اپنے ہزاروں فوجیوں کو بھارت سے ٹریننگ دینے کو ترجیح دی، آرمی چیف نے گزشتہ برسوں میں 4بار افغانستان کا دورہ کیا،
صرف 6 افغان کیڈٹ افسرٹریننگ کے لیے پاکستان آئے،ہزاروں افغان اہلکاربھارت سے ٹریننگ لیتے رہے ہیں، ہم نےافغان اسپیشل فورس کوٹریننگ کی پیشکش کی تھی،انہوں نے بتایا کہ افغانستان کےحالات کا پاکستان پربراہ راست اثرپڑتاہے،