سپریم کورٹ کا کراچی میں غیرقانونی نسلہ ٹاور کو گرانے کا حکم
برقرار۔۔نظرثانی درخواستیں مسترد کردیں۔ ایک ماہ میں خالی کرانے کا حکم ۔گنجائش
نکالنے کی دلیل پر بحریہ ٹاون کو الگ
معاملہ قرار دیا۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں
نسلہ ٹاور گرانے کے معاملے پر سماعت ہوئی ۔متاثرین کےوکیل نے دلائل دیئے کہ سندھی مسلم سوسائٹی نے ہمیں تین
سو اسی مربع گز کی اجازت دی۔نسلہ ٹاور نے
سروس لین پر قبضہ نہیں کیا۔کسی معزز کمیٹی سے دوبارہ معائنہ کرایا جائے۔ جسٹس اعجاز الحسن نے کہا
کہ سندھی مسلم سوسائٹی ایسا نہیں کرسکتی۔
سات سو اسی گز کی لیز کو انیس سو ستاون میں
بتائی جارہی ہے ،،وہ بھی غیر قانونی ہے۔
اس پر وکیل نے کہا کہ سر اگر ستاون کی لیز غیر قانونی قرار دی گئی،، تو پھر
پورا کراچی گرانا پڑے گا۔ چیف جسٹس
نے کمشنر کراچی سےپوچھا کہ نسلہ ٹاور سے متعلق کیاکیا۔نسلہ ٹاور سے متعلق
ٹرائی اینگل کیوں نہیں گرایا۔ جائیں، دیکھیں اور فوری رپورٹ دیں۔ وکیل نے کہا
عدالت اس ٹرائی اینگل کو گرا دے تو کوئی اعتراض نہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا آپ
صرف اپنے پلاٹ کی بات کریں۔ آپ کے پاس جو زمین ہے،،، وہ آپ کی نہیں بنتی۔متاثرین
کے وکیل نے موقف اپنایا کہ عدالت نے بحریہ ٹاؤن میں بھی تو گنجائش نکالی۔ اس پر چیف جسٹس
نے کہا کہ بحریہ ٹاؤن بالکل الگ کیس تھا۔ متاثرین کے دوسرے وکیل نے موقف
اپنایا کہ ہم نے تو مالک سے فلیٹ خریدے۔ اس پر عدالت کا کہنا تھا کہ آپ بلڈر سے پیسے
واپس لیں، آپ کو تو یہ سہولت دی گئی ہے۔دلائل کے بعد کورٹ نے نسلہ ٹاور نظر ثانی درخواستیں مسترد
کردیں ۔