چیف
جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ایک روز پہلے
ہی بارش کی صورت میں کراچی کے ڈوبنے کا ذکر کیا،، اور آج بادل برسے
تو ان کی بات صحیح ثابت ہوئی۔ کچھ دیر
کی بارش نے شہر ڈبو دیا۔ شہری کہتے ہیں کسی کو کراچی والوں کا احساس نہیں۔چیف جسٹس نے عوام کے احساسات کی ترجمانی کی ہے۔
چیف
جسٹس پاکستان نے کل ہی کراچی کی بدحالی کا ذکر کیا،، اور آج ہی کچھ
دیر کی بارش نے انکی سب باتوں کی تصدیق کردی۔
کراچی
رجسٹری میں سماعت کے لئے شہر میں موجود جسٹس گلزار احمد نے دوران سماعت ریمارکس دیئے تھے کہ تھوڑی دیر کی بارش سے شہر ڈوب جاتا ہے۔ اور آج ہی ان کا کہا سچ ثابت ہوگیا۔
حالات
سے پریشان شہری کہتے ہیں چیف جسٹس نے بالکل
صحیح بات کی ۔برسوں بیت گئے شہر کے حالات نہیں بدلے۔ تبدیلی بھی کچھ
اثر نہ لائی۔ تھوڑی سے بارش نے شہر کو ڈبو
کے رکھ دیا۔
مایوس
شہریوں کا کہنا ہے سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے
شہر کا یہ حال ہے۔ سیاسی جماعتیں عوام کے مسائل پر صرف سیاست کررہی ہیں۔ چیف جسٹس
نے عوام کے احساس کی ترجمانی کی ہے۔
چیف
جسٹس کا ریمارکس میں کہنا تھا کہ شہر اس طرح
چلایا جاتا ہے۔ شہر میں غیر قانونی قبضے اور سٹرکیں بدحال ہیں۔ کراچی میں ایک انچ کا کام نہیں
ہوا۔ سندھ حکومت کہتی ہے پیسے نہیں ۔کھربوں روپے کی باہر سے مدد آتی ہے، کیا کرتے ہیں۔
اس صورتحال کی ذمہ داری سندھ حکومت پر عائد
ہوتی ہے۔