سوشل میڈیا اور ہماری اخلاقیات

فوزیہ جمیل فوزیہ جمیل

سوشل میڈیا اور ہماری اخلاقیات

ڈیجیٹل میڈیا نے جہاں میڈیا کو نئی شکل دی ہے اسی طرح اخلاقیات کی شکل بگاڑ بھی دی ہے ,

سوشل میڈیا استعمال کرنے والے اپنے اپنے کونٹینٹ کو دوسروں سے نایاب بنانے کی چکر میں نت نئے طریقے اپناتے ہیں وہیں اخلاقیات کو بھی پیچھے چھوڑ دیتے ہیں

 آج کل روڈ پر اپنے گھروں کی چھتوں پر یہاں تک کہ کسی بھی مقام پر کھڑے ہوکر موبائل فوم سے ریکارڈ کرتے ہیں

 اور اس بات کا خیال کئے بنا کہ اس میں لوگوں کی پرائویسی , خواتین کی تصاویر بھی فلمبند ہورہی ہیں جس کے زریعے قانون کی دھجیاں بکھیری جا رہی ہوتی ہیں.

 کسی کی بلا اجازت تصویر لینا کسی خاتون کے راہ چلتے تصاویر لینا اور چھتوں پر کھڑے ہوکر آس پاس کے گھروں کی تصاویر لینا قابل گرفت جرم ہے

 جس کی سزا متعین کی گئی ہے, مگر آج کل کے سوشل میڈیا کا استعمال کرنے اور ڈیجیٹل مواد تیار کرنے والے ان قوانین اور اس کی سزا سے نابلد ہیں,

 حالانکہ سماجی رابطے کی ویب سائیڈ پر بھی کمیونٹی گائیڈ لائن میں بھی اس بات کو مد نظر رکھا گیا ہے

 لیکن وہاں چونکہ جانچ پڑتال کا اپنا اپنا طریقہ ہے تو ایسے مواد پوسٹ ہوجاتے ہیں.

 لوگوں کو اپنے حقوق کا استعمال کرتے ہوئے کسی بھی ایسی حرکت یا عمل کی مخالفت کرنی چاہئیے

 اگر سڑک کے کنارے کوئی تصاویر بنا رہا ہو اور اس کا تعلق کسی رجسٹرڈ میڈیا چینل یا اخبار سے نا ہو تو ٹوکنا بہت ضروری ہے,

اور انہیں ان قوانین کے حوالے سے باور کروانا یا مطلع کرنا بہت ضروری ہے. حکومت کو بھی اس حوالے سے سخت کاروائی کرنے کی ضرورت ہے

اور بلا اجازت عوامی جگہوں پر تصاویر یا ویڈیو بنانا جرم قرار دینا چاہئیے

اگر وہ کسی رجسٹرڈ چینل سے تعلق نہیں رکھتے۔