اپنے نظریات دوسروں پر مسلط کرنا

عمران عمران

اپنے نظریات دوسروں پر مسلط کرنا

 اس نے یہ جو رنگ پہن رکھاہے وہ ٹھیک نہیں، جس ڈھنگ سے وہ زندگی گزارتاہے وہ بھی ٹھیک نہیں ہے۔


وہ جوسوچتاہے وہ بھی ٹھیک نہیں،ہر بات اس معاشرے میں اعتراض کی سولی چڑھ جاتی ہے۔


ہم جس معاشرے کا حصہ ہے اس میں مذہب باتوں کی حد تک بہت ہے لیکن اس مذہب کا رنگ اور تاثیر ہمارے کرداروں میں کہیں سے نہیں جھلکتی ۔


 کالج دور میں ایک دوست نے زرد رنگ پہن رکھا تھا باقی تمام دوست اسکا مذاق اڑا رہے تھے کہ یہ تو ہندو رنگ ہے اس دن پہلی بار معلوم ہوا تھا کہ رنگوں کا بھی مذہب ہوتاہے ۔ انکی بھی عبادت گاہیں اور پیروکار ہوتے ہونگے۔


کسی نے شادی کیوں نہیں کی اگر شادی کی ہے تو اب تک بچے کیوں نہیں ہوئے یہ سب مسائل اس معاشرے میں رہنے والے افراد کو دوسرے افراد سے لاحق ہوتے ہیں۔یہ تو فلاح کمیونٹی سے تعلق رکھتاہے یہ تو بہت کنجوس ہے


۔ یہ یہ ہے وہ وہ ہے کے تضاد میں پڑا معاشرہ اپنی کوئی حقیقت نہیں رکھتا ۔


اس پر اگر ہم مذہبی اعتبار سے دیکھیں تو ہمارے معاشرے میں تو ایمانداری ہونی چاہیے ، ہمیں سچ بولنا چاہیے دوسروں کا خیال رکھنا چاہیے کسی حاجت مند کی ضرورت پوری کرنی چاہیے کیا ہم میں سے کتنے افراد اس بات پر عمل پیرا ہے کوئی بھی نہیں ۔