ضیاء محی الدین پرفارمنگ آرٹ کی دنیا کے ماہر تھے ، ان کا کام قابل تحسین بھی رہا اور قابل فخر بھی ہے

عمران عمران

ضیاء محی الدین پرفارمنگ آرٹ کی دنیا کے ماہر تھے ، ان کا کام قابل تحسین بھی رہا اور قابل فخر بھی ہے

ضیاء محی الدین پرفارمنگ آرٹ کی دنیا کے بے تاج  بادشاہ تھے، اپنی سحر انگیز آواز منفرد لب ولہجہ  اور انداز  کی وجہ سےتھیٹراور  ریڈیو کی دنیا میں فن کے آغاز سے ہی جلد شہرت کی بلندیوں تک پہنچ گئے۔


ضیاء محی الدین کی آواز جس تحریر و تصنیف  کو ملی وہ کامیابیوں سے ہمکنار ہوئی۔پروگرام کی میزبانی کا ہنر ہو ، یا پھردستاویزی فلم کی پس پردہ آواز ضیاء محی الدین نےانہیں بام عروج تک پہنچایا۔


مرثیہ ، نوحہ ، تحت الفظ، نثرغرض اردو شاعری کی کوئی بھی صنف ہو  ضیاء محی الدین کی آواز نے انہیں کمال مہارت کی بلندیوں تک پہنچادیا۔


پاکستان ٹیلی ویژن کے محرم الحرام کے معروف پروگرام میں ضیاء محی الدین کی آواز میں  مرثیے آج بھی کوئی بھلائے نہیں پایا ۔


سفر کربلا اور سفر شام کی دستاویزی فلم محرم الحرام میں پاکستان کے تمام ٹیلی ویژن کے پروگرام کی زینت بنتی ہے۔ اس دستاویزی فلم میں ان کے کام کے ساتھ عقیدت کا خوبصورت انداز  بھی جھلکتاہے


آرٹ کی تاریخ ضیاء محی الدین  کے نام کے بغیر ادھوری ہے،انہیں بطور اداکار، صداکار، ہدایت کار ، اور قلم کار کے طور پر دیکھیں تو ہر فن میں وہ کمال مہارت کی بلندیوں کو چھوتے نظر آتے ہیں۔


ضیاء محی الدین جب بولتے تھے تو سامعین پر سحر طاری ہوجاتاتھا وہ اپنے ارد گرد کی دنیا بھول کر اس دنیا میں چلے جاتے تھے جس کا وہ تذکرہ کررہے ہوتے تھے


 لفظ جملے  سب ہی بےجان ہوتے ہیں لہجہ، انداز تکلم  انکے اندر احساس کی نئ روح پھونک دیتا ہے یہ جلوہ گری ضیاء محی الدین کو خوب آتی تھی۔ کہاں  الفاظ پر زور دیناہے ، کہاں لہجہ دھیمہ رکھنا ہے، ضیاء محی الدین کواس پر ملکہ حاصل تھا۔


سادہ الفاظ میں گہری بات کرنا اور بہترین تلفظ کے ساتھ جملوں کی ادائیگی کا جوہر انہیں خوب آتا  تھا۔


ضیاء محی الدین پرفارمنگ آرٹ کی دنیا کے ماہر تھے ، ان کا کام قابل تحسین بھی رہا اور قابل فخر بھی ہے