'بندھن' محسن شکیل
محبت
جی رہے لمحے
رکیں
گے وقت کے ٹھہرے ہوئے پل کے زمانوں میں
رہیں
گے البم کی تہہ میں تھم کر ثانیے چنتے
مطہر
خوشبوؤں کے پھیلتے کہرے کی چھب لیتے !
انہیں
چننا
انہیں
سننا
انہیں
اطراف کر لینا
یہ
حسوں سے پرے ہے کچھ
یہ
رنگوں سے کہیں آگے
تحیر
کی لطافت میں
بسے
شفاف لہجے ہیں
اتر
آئے ہیں جو گہری
سنہری
شام کے اندر
!