نورین فاطمہ قتل یا خودکشی

عمران عمران

نورین فاطمہ قتل یا خودکشی

صوبہ سندھ کے ضلع جامشورو کے قریب اسکول ٹیچر نورین فاطمہ کےقتل کا واقعہ ۔

سہون شریف کے نواحی گوٹھ گلشیر مہر بھان سعید آباد میں بھائیوں کی مبینہ فائرنگ بہن نورین فاطمہ جاں بحق ہوگئیں۔

نورین فاطمہ کے قریبی ساتھیوں نے چہرہ ڈیجیٹل سے ٹیلی فونک رابطے میں بتایاکہ نورین فاطمہ حافظ القرآن تھیں۔نورین نے


دو سال قبل پسند کی شادی منصور سومرو کے ساتھ کررکھی تھی۔جسے اب خود کشی کا رنگ دیا جارہاہے۔

نورین فاطمہ نے کوٹڑی سے تعلق رکھنے والے  نوجوان کلاس فیلو منصور سومرو سے شادی کی تھی۔

منصور سومرو نے سندھی میڈٰیا سے بات کرتےہوئےبتایاکہ ہماری پہلی ملاقات 2015 میں یونیورسٹی میں ہوئی تھی۔جس کے بعد انکی ذہنی ہم آہنگی ہوگئی اور 2021 میں پسند کی شادی کرلی۔

منصور نے بتایاکہ ہم نے کورٹ میرج کی اور نورین فاطمہ نے کہاکہ میں گھر والوں کو راضی کرلونگی مجھے تھوڑا وقت دے دو۔دوسال کا وقت بیت گیا لیکن وہ والدین کو منانے میں ناکام رہی ، آبدیدہ آنکھوں اور لڑکھڑاتے لہجےمیں منصور نے کہاکہ انکے گھر والے نورین کی شادی کہیں اور کروانا چاہتے تھے۔جس پر گھر والوں کو جیسے ہی یہ اطلاع ملی کہ وہ تو نکاح کرچکی  ہیں۔

سب سے پہلے انہوں نے خلع لینے پر دبائو ڈالا انکے انکار کرنے پر نورین کو قتل کیاگیا اور اسے اب خودکشی کا رنگ دیا جارہاہے۔

منصور کا کہنا تھاکہ انکی اہلیہ کا انکو آخری دیدار بھی نہیں کرایا گیا۔جبکہ دوسری جانب نورین فاطمہ کی والد اور بھائی موقف یکسر تبدیل پولیس نے جب اسے واقعے کی تحقیقات کی تو اہم انکشافات سامنے آئے۔نورین فاطمہ کو اسکول ٹیچر کی نوکری ملی تھی جس کے بعد وہ اپنے گوٹھ منتقل ہوئی تھی جہاں پر وہ بچوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کیا کرتی تھیں۔

نورین فاطمہ کی والدہ کا کہناہے مجھے اور کچھ نہیں چاہیے بس میرے بیٹے کو پولیس رہا کردے۔میرے بیٹا بے گناہ ہے۔جس گھر میں ابھی ہم بیٹھے ہیں اس میں مکمل طورپر شفٹ نہیں ہوئے ہم نے سوچا تھا کہ جیسے ہی جون جولائی گرمیوں کی چھٹیاں ہونگی تو ہم یہاں مکمل شفٹ ہوجائے گے ابھی تک نورین فاطمہ کے والد بھی اس گھر میں منتقل نہیں ہوئے ہیں ۔میرے بیٹے کے اوپر ایف آئی آر درج کی گئی ہے مجھے کچھ معلوم نہیں بس میرےبیٹے کوجلد رہا کیا جائے۔میری بیٹی گئی اور گرفتار بھی

میرے بیٹےکو کیا گیا ۔

نورین فاطمہ کے چھوٹے بھائی کہتےہیں ہم جیسے گھر پہنچے دروازہ بند تھا ہم نے دروازہ توڑا

اندر داخل ہوئے تو وہ مرچکی تھی انہیں اس حال میں دیکھ کر میں بےہوش ہوگیا میں سب سے چھوٹا ہوں مجھ سےوہ بہت پیار کرتی تھی۔ہمیں کچھ معلوم نہیں ہوسکا ہے یہ سب کیا ہوا کیسے ہوا۔واقعے والے دن میرے والد فیصل آباد تھے جب ہم نے انہیں اطلاع دی تو وہ گوٹھ پہنچے۔ہم چاہتے ہیں صاف اور شفاف واقعے کی  تحقیقات ہونی چاہیے انکا جو بھی قاتل ہے اسے پھانسی کی سزا آنی چاہیے۔


میرا بھائی ہم ساری رات اے ایس پی آفس سہون میں بیٹھے تھے میری والدہ ہمارے ساتھ تھی۔ہمیں ساری رات وہاں بیٹھایاگیا ۔صبح کوآٹھ بجے کہا گیا کہ آپ سب جا سکتے ہیں لیکن آپ کا بھائی یہی ہوگا۔پھر ہمیں تین بجے معلوم ہوا کہ ایف آئی آر درج کی گئ ہے یہ سارا ایک پروپیگنڈا ہے۔ہمیں پھنسانےکی یہ ایک سازش ہے۔