مرینہ جمالی رول ماڈل بن سکتی ہے۔

چہرہ ڈیسک چہرہ ڈیسک

مرینہ جمالی رول ماڈل بن سکتی ہے۔

مرینہ جمالی رول ماڈل بن سکتی ہے۔

تحریر  عاجز جمالی

دیہی معاشرہ ہو، جاگیردارانہ سماج ہو، بلوچ روایات کے قید خانے ہوں اور پھر عورت کے لیئے ہرسو نفرتوں کے نشتر ہوں، ایسے ماحول میں اگر یہ خبر ملتی ہو کہ ایک نوجوان لڑکی کو ٹائون  کمیٹی کی چیئرمین شپ کے لیئے منتخب کیا گیا ہو ،

سچ کہ ایسی خبر میرے لیئے تب اور بھی زیادہ اہم بن جاتی ہے کہ اس لڑکی کا تعلق میرے اس شہر سے  ہو جہاں میرا بچپن گزرا ہو اور وہ لڑکی میرے قبیلے کی بھی ہو جس کے نس نس سے میں واقف ہوں۔
بیشک  مرینا جمالی کا تعلق کسی غریب گھرانے سے نا بھی ، بیشک وہ ایک زمیندار گھرانے میں پیدا ہوئی ہو، بیشک جس کے دادا کی زمینوں پر ہمارے بزرگ کسان رہے ہوں لیکن پھر بھی جب میں نے یہ اطلاع سنی کہ میرے جنم بھومی کے لیئے خاتون چیئرمین نامزد ہوئی ہے تو مجھے اپنے اندر سے محسوس ہوا کہ زمانہ بدل رہا ہے ،

بھلے تبدیلی کا سفر سست ہی سہی لیکن آپ تصور نہیں کر سکتے کہ جس معاشرے میں آدھی صدی قبل لڑکوں کو اسکول بھیجنا گناہ سمجھا جاتا تھا اس معاشرے میں ایک لڑکی مردوں پر حکمرانی کرتی ہو، اس چھوٹے سے شہر کے ترقیاتی کاموں کی نگرانی کرتی ہو، صفائی ستھرائی کرواتی ہو، پولیس کے معاملات کو دیکھتی ہو، یہ ایک رول ماڈل کردار ہوگا آئندہ نسلوں کے لیئے۔


1980کی دہائی کی جانب مڑکر دیکھتا ہوں تو باندھی ہائی اسکول کا زمانہ دکھتا ہے۔ عبدالواحد جمالی ہم سے ایک سال سینئر تھا اور چھوٹا بھائی عبدالخالق میرا کلاس فیلو تھا۔ زمیندار گھرانے سے ان کا تعلق تھا سب سے بڑا بھائی عبدالحق جمالی اس زمانے میں بھی جیپ پر سفر کرتا تھا۔ شہر سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر غلام محمد جمالی گوٹھ تھا جہاں سے یہ سب ہی روزانہ شہر کے ہائی اسکول میں تعلیم حاصل کرنے آتے تھے۔


مجھے نویں کلاس میں اسکول چھوڑنا پڑا، وہ ہی قبائلی تنازعہ ، خونریزی ، کارو کاری ، اپنے شہر سے جلا وطنی اختیار کرنے پڑی لیکن چالیس برس بعد بھی میں لوٹ نہیں سکا، کیونکہ میں اپنے لڑکپن میں خود سے کھو چکا تھا، اپنے شہر، اپنے دوستوں اور اپنے خوابوں سے کھو چکا تھا، اور خود کو تلاش کرتے کرتے اب تک تلاش کر رہا ہوں ، میرا باندھی جس کے مجھے کچھ ٹائون چیئرمین یاد آ رہے ہیں یوسف ڈاہری ، چچا قادر بخش جمالی , عبدالرشید غوری ، ممتاز جمالی ، اور اب یہ نشست ہماری بھتیجی عبدالواحد جمالی کی بیٹی مرینہ جمالی سنبھالے گی جو میرے لیئے بہت بڑی خوشی کی خبر ہوگی،

مجھے مرینا اپنی بیٹیوں جیسی لگ رہی ہے، میں نے اپنی بیٹیوں کو یونیورسٹی بھیجتے وقت صرف ایک ہی سبق سکھایا کہ بیٹا آپ کو ہمارے معاشرے میں دوسری لڑکیوں کے لیئے بلکہ پورے سماج کے لیئے رول ماڈل بننا ہے۔

میری طرف سے یہ ہی پیغام باندھی ٹائون کی تاریخ میں پہلی بار خاتون چیئرمین یا چیئر پرسن بننے والی مرینہ جمالی کے لیئے بھی یہ ہی پیغام ہے کہ بیٹا آپ کو دوسروں کے لیئے رول ماڈل بننا ہے۔