پب کھیل کے بعد زندگی کےکھیل میں سلاخوں کے پچھے جا نکلی وہ لڑکی جس کا تعلق پاکستان سے ہے اور چار بچوں کی ماں
ہے۔سیما غلام حیدر کو سچن سے کیسے محبت ہوئی کیسے وہ نیپال گئیں اور اس کے بعد جو کچھ ہوا آئیے انکی زبانی سنتےہیں۔
گیم کھیلا، محبت ہوئی، مذہب تبدیل کیا ، ملک چھوڑا اور دیارغیرجانکلی
پاکستان کے شہر جیکب آباد سے تعلق رکھنے والے خاتون انڈیا جا پہنچی۔
بھارت کے ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئےانہوں نے کہاکہ میں یہاں خوش ہوں مجھے یہی رہنا دیا جائے۔
گیم کھیلتے ہوئے محبت ہو گئی اور بھارت آگئی۔جیکب آباد سے تعلق رکھنے والی مسلمان خاتون سیما کا کہنا ہے کہ میں نے ہندو مذہب قبول کر کے ایک ھندو نوجوان سے شادی کرلی ہے اب میں واپس پاکستان نہیں جانا چاہتی مجھے یہان رہنے دیا جائے
میں یہ درخواست کرتی ہوں کہ میں واپس پاکستان نہیں جائونگی۔
میں یہاں انڈیا میں بہت خوش ہوں اور ہم کورٹ میرج کرلینگے۔
میں ہندو مذہب کو اختیار کرچکی ہوں ۔ دو ہزار 19 سے لیکر 2020 تک ان سے رابطہ تھا اس کے بعد میرا شوہر سے کوئی رابطہ نہیں رہا۔
میرے بچے اگر اپنے والد کے پاس جانا چاہتے ہیں تو وہ جاسکتے ہیں لیکن انہیں والد کا پیار کبھی والد سے ملا ہی نہیں وہ کیسے جائےگے اگر وہ پھر بھی جانا چاہتے ہیں وہ جاسکتے ہیں میرا بیٹا بڑا ہے۔
وہ ہر طرح سے کوشش کرینگے کے میں واپس چلی جائو جب میں وہاں پہنچو گی تو وہ مجھے کاروکاری کرکے مار دینگے ۔ ہمارے بلوچوں کی یہی رسومات ہیں۔ جس میں خواتین کو بے دردی سے ماردیا جاتاہے اگر میں وہاں پہنچی تو وہ بہت برا کرینگے میرےساتھ۔
وہاں پر خاتون کو آرام سے قتل کردیا جاتاہے
اور کوئی پوچھنے والا نہیں ہوتا ہمارے یہاں یہی سسٹم چلا آرہاہے۔
ہمارے گائوں میں پولیس تو جا بھی نہیں سکتی ہے۔
میں وہاں نہیں جانا چاہتی میں جیو گی بھی یہی مروگی بھی یہی۔
صحافی کے سوال کے جواب میں ان کا کہناتھاکہ ہماری 2020 میں بات چیت شروع ہوئی ۔
بات ساتھ ساتھ چلتی رہی پھر 2021 میں انکے ساتھ بہت لگائو ہوگیا یعنی محبت ہوگئی۔ اس دوران میں 2021 سے لیکر 2022 تک میں نے پاسپورٹ بنانا شروع کردیا۔
سب سے پہلے میں نے پاکستان سے بھارت کا ویزے کے لیے کوشش کی لیکن ہمارے یہاں سے بھارت کا ویز انہیں ملتا۔
پھر اس کے بعد ہم نیپال میں ایک دوسرے سے ملے یہ بھی نیپال آئے اور میں بھی نیپال گئی ۔وہاں ہماری اس طرح سے ملاقات ہوئی۔
گیارہ مئی کو میں نے نیپال پہنچی۔پہلی ملاقات ہماری نیپال میں مارچ میں ہوئی تھی جس میں گیارہ دن کے لیے یہاں آئی تھی۔ مئی میں یہاں ہمیشہ کےلیے آگئی تھی۔
پولیس والوں نے بہت تفتیش کی مجھ سے بہت الگ الگ لوگ آئے۔
کچھ نے مجھ پر ٹارچر بھی کیا اور کچھ نے نارمل بات کی لیکن یہاں کی پولیس اچھی ہے۔
جس ہندو لڑکے سے سیما کو محبت ہوئی ہے وہ دکان چلاتےہیں انکا کہناہےکہ ہم ساری ساری رات باتیں کیا کرتے تھے دکان پر بھی یہ ہروقت آن لائن رہا کرتی تھی ۔ جب وقت ملتا تھا ہم بات کرتے رہتے تھے۔
جیسے بھارتی سرکار اجازت دے گی میں ان سے شادی کرلونگا انہوں نے ہندو مہذب کواپنا لیا ہے اس لیے سرکارسے درخواست ہے کہ ہمیں ساتھ رہنے دیا جائے جبکہ سیما کا کہناہےکہ اگر مجھے واپس بھیج دیا گیاتووہاں پر مجھے مار دیا جائےگا۔