ڈیرہ مرادجمالی، عبدالرزاق بنگلزئی
نصیرآباد ڈویژن میں دیکھا جائے تو جاموٹ اقوام کی اکثریت واضح ہونے کے باوجود ایک ہاری کسان جھل مگسی میں داد۔پردادا کے زمینوں کے مالک ہیں ان کے باوجود مگسی قبائل کے بااثر شخصیات ان غریب کسانوں کے ساتھ تشدد و ظلم کرکے ان کو زمینوں سے بے دخل کرکے پھر قابض ہوجاتے ہیں ۔
اگر کوئی فقیر امداد جویہ کی طرح اپنے حق کے لیے ڈٹ کر مزاحمت کرنا شروع کریں تو انجام فقیر امداد جویہ کی طرح ہوگا ۔
جنہیں بے دردی سے قتل کر دیا گیا اور ان کی ایف آئی آر تک درج نہیں ہو رہی اور ان کی بیٹوں کو پرامن احتجاج کرنے کا حق بھی نہیں دیا جا رہا ہے ۔
جاموٹ قومی موومنٹ کے پیلٹ فارم سے شہید کسان امداد جویہ کے قتل کے خلاف بھرپور عوامی ردعمل نہ دیکھنا احتجاج نہ کرنا۔نہ روڈ بلاک کرنا۔نہ ان بااثر شخصیات کا اپنے تقریوں یا بیانات میں نام لینا گوارہ نہیں کرنا۔
سمجھ سے بالاتر اور جاموٹ اقوام کے لیے ایک بڑا سوالیہ نشان ہے؟؟
گزشتہ تین دنوں سے جھل مگسی میں ظلم کی انتہا ہوئی۔
مبینہ بتایا جا رہا ہے کہ مگسی قبائل کے بااثر شخصیات کے حکم پر غریب کسان کے زمین پر قبضہ کرنے کے بعد کسان فقیر امداد جویہ کو شہید کر دیا گیا۔
اوران کے بیٹوں کو مبینہ طور یرغمال کیا گیا ہے۔
ظلم کی انتہا دیکھی گزشتہ دو روز کسان کی نعش کو 2 اضلاع میں گھمایا گیا۔
اور انہیں پرامن احتجاج سے بھی روکا گیا۔
بتایا جا رہا ہے کہ مبینہ مگسی قبائل کے بااثر شخصیات کے حکم پر پولیس نے احتجاج کرنے سے راستہ روک لیا تاکہ وہ احتجاج نہ کرسکے پھر شہر کے چند نوجوان قیادت نے میت کو پولیس سے چھڑوا کر اسپتال لے گئے وہاں بھی بااثر شخصیات کے حکم کی تکمیل ہو رہی تھی ۔
ڈاکٹروں نے پوسٹ مارٹم کرنے سے جواب دے دیا۔
شہید کی بیٹی ارباب جویا رات کو باپ کی میت لیکر ڈسٹرکٹ اوستا محمد کے تھانہ کے سامنے احتجاج پر بیٹھ گئی
پھر میت کو ایمبولنس میں لیکر نصیرآباد ڈیرہ مراد جمالی لے جانے لگے تو جعفرآباد پولیس نے راستہ میں روک لیا۔
میت کو اتار کے پیدل لے جانے لگے۔
تاہم اوستہ محمد کے معتبرین کی مداخلت پر کسان فقیر امداد جویہ کو سپرد خاک کردیا گیا۔
کسان امداد جویہ کے دو بیٹوں تین یا چار دیگر خواتین اور چند نوجوانون کے علاوہ غریب کسان کے لیے نہ کوئی وزیر یا سردار۔سرمایہ دار۔جاگیردار یا سول سوسائٹی نے نہ احتجاج کرنے آئے نہ کوئی اخباری یا سوشل میڈیا کے ذریعے موثر آواز بلند کی۔
نہ بااثر مگسی قبائل کے افراد کے خلاف بیان بازی تک نہیں کی گئی غریبوں کو یہ سردار۔نواب۔جاگیردار یا سرمایہ دار اپنے جوتے کے نوک پر رکھتے ہیں اور غریب کو کچھ نہیں سمجھتے یہ بڑے لوگ صرف اپنی ذاتی مفاداتوں کو تحفظ دیتے ہیں۔
معذرت کے ساتھ جاموٹ قومی موومنٹ کا غریبوں کے حقوق کے حصول کے لئے نعرہ لگانے والےخاک غریبوں کے حقوق حاصل کرسکے گے۔سماجی حلقوں نے چیف جسٹس آف پاکستان اور آرمی چیف سے اپیل کی ہے کہ شہید کسان فقیر امداد جویہ کے ورثاء کو انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔