مکلی سے لیکر ٹھٹہ تک ریلی

چہرہ ڈیسک چہرہ ڈیسک

مکلی سے لیکر ٹھٹہ  تک ریلی

زرعی انقلاب کے نام پر سندھ کی لاکھوں ایکڑ زمینوں پر قبضے، سندھیوں کو اقلیت میں تبدیل کرنے والی قبل از وقت، بوگس، غیر قانونی اور غیر آئینی جعلی ڈجیٹل مردم شماری، سندھ میں ریاست، حکومت اور سرداروں کی پشت پناہی پر ڈاکوؤں کے ذریعے لوگوں کو اغوا کرنے کے سفاکانہ اور انسانیت سوز کاروبار، سندھ کو اپنے حصے کا جائز پانی نہ دینے اور کارونجھر سمیت سندھ کے تاریخی اور ثقافتی مقامات کی نیلامی کے خلاف عوامی تحریک کی جانب سے مکلی سے لیکر ٹھٹہ شہر تک ہزاروں مرد اور خواتین کی پرجوش ریلی کا انعقاد کیا گیا-


ریلی سے خطاب کرتے ہوئے عوامی تحریک کے مرکزی صدر لال جروار نے کہا کہ نگران حکومت اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کرے –


صوبوں کے وسائل اور زمینوں کو نیلام کر کے نگران حکومت اپنے آئینی حدود تجاوز کر رہی ہے –


 نگران حکومت منصفانہ، شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کرائے  پچھلے پندرہ سالوں میں پیپلز پارٹی کی حکومت سندھی قوم کے مشترکہ اور اجتماعی قومی وسائل کو اپنی ذاتی ملکیت سمجھ کر لوٹ رہی ہے۔ پیپلز پارٹی نے اپنے پورے دور اقتدار میں سندھ کی لوٹ مار کی ہے۔


گزشتہ 15 سالوں سے مسلسل اقتدار میں رہنے والی پیپلز پارٹی کی حکومت نے سندھ کی لاکھوں ایکڑ زمینوں کو بحریہ ٹاؤن، ڈی ایڇ اے سٹی، ملٹی نیشنل کمپنیوں، ذوالفقار آباد، ایجوکیشن سٹی، صائمہ سٹی، کمانڈر سٹی، سیٹلائٹ ٹاؤن ونڈ پاور اور دیگر بڑے رہائشی سکیموں اور معاشی ترقی کے نام پر  قبضہ مافیا کے حوالے کی ہیں ۔


 کراچی سے جامشورو تک سپر ہائی وے کے دونوں اطراف سندھ کی زمینوں پر قبضہ کیا جا رہا ہے۔ کوہستان کی زمینوں پر قبضے ہو رہے ہیں۔


 کیرتھر نیشنل پارک پر بحریہ ٹاؤن کا قبضہ جاری ہے۔ 


سندھ کے ساحلی علاقے میں صدیوں سے بسنے والے سندھی عوام کو بے گھر کرکے ان کی زمینوں پر قبضہ کرکے لاکھوں غیر ملکیوں کو سندھ میں آباد کرکے سندھیوں کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی مجرمانہ ملک دشمن سازش رچی گئی ہے۔


سندھ میں ڈاکوؤں اور ان کے سرپرست مقامی سرداروں کو تمغے اور اعزازات کیوں دیے گئے؟

 سندھ کے عوام پیپلز پارٹی کے چیئرمین سے پوچھتے ہیں کہ 15 سال سندھ پر حکومت کرنے کے باوجود سندھ سے ڈاکوؤں کے راج کا خاتمہ کیوں نہیں کیا گیا