افغانستان فتح ہوا؟ نہ بم پھٹا،،، ، نہ گولی چلی


 افغانستان فتح ہوا؟  نہ بم پھٹا،،، ، نہ گولی چلی


کراچی، عمران

 افغانستان فتح ہوا ،،،،نہ بم پھٹا،،، ، نہ گولی چلی اور نہ ہی کسی قسم کی مزاحمت کا  پہلوسامنے آیا ، وہ آئے  خاموشی سے افغانیوں نے ان کے سامنے گردنیں جھکا دی اور طاقت کے سامنے سب پیچھے رہ گیا،یہ شاید دنیا کا واحد ملک ہوگا جس کو گرتےہوئے اس بےدردی کے ساتھ سوشل میڈیا پر دیکھاگیا ہو۔اسلام کی سربلندی ، اسلامی قانون کا نفاذ، بھائی چارہ ، مذہبی روایات ، انسانی حقوق کی پاسداری ، مساوات ، عورتوں اور بچوں کے حقوق کیا ہونگے  کیا نہیں یہ سب سوال لیے آج افغانستان تنہا کھڑاہے۔

سیاسی مبصرین کا کہناہےکہ ماضی سے لیکر اب تک افغانستان کرکٹ کا ایک ایسا میدان رہاہے جہاں ہر آنے والے  ملک نے اپنے مفادات کی خاطر بہتر اننگز کھیلی ہیں  اور نکل گئے۔صرف فلڈنگ کرنے والے ان طالبان کا مستقبل کیاہوگا اور ان کے زیر اثر آنے والی افغان عوام کا حشر کیاہوگا یہ تو آنے والے وقت پر منحصر کیا جاسکےگا۔

یہاں سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ اتنے طاقتور ملکوں کی فوج کے ساتھ یہ طالبان کیسے لڑتے رہے انہیں کون فنڈنگ کرتارہاہے،حالیہ بڑھتی ہوئے کورونا کی لہر نے پاکستان میں بسنے والے افراد کو گھٹنوں پر بیٹھادیا ہے۔لیکن یہ معاشی طور پر کیسے چلتےرہے، معشیت کسی بھی ملک یا معاشرے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، انکا ذریعہ معاش کیا تھا کیسے یہ اپنے روز مرہ زندگی کےکام سرانجام دیتے رہےہیں یہ پیسا کہاں سے آتا رہاہے یہ وہ سوال ہے جس پر عقل حیران رہ جاتی ہے۔ ان کا ذریعہ معاش کیا رہاہے آمدنی اخراجات کیسے پورے ہوتے رہے اور جدید اسلحہ اور ہتھیار انہیں کون فراہم کرتارہاہے یہ وہ سوال ہے جن کو سوچے تو عقل دغ رہ جاتی ہے۔

دوہزار ایک میں نیٹوفورسسز کے تسلط میں رہنے والا افغانستان اور وہاں کےمقامی باشندے اور عام لفظوں میں کہلائےجانےوالے طالبان 20 سال تک کیسے لڑتے رہےاور اتنے سالوں بعد انہوں نے افغانستان کوحاصل کرلیا مزید ان کا ہدف کیا ہوگا یہ تو آنے والا وقت اور انکی بننے والی حکومت کی پالیسیوں سے عیاں ہوگا۔

سیاسی مبصرین کا کہناہےکہ چراغ سب ہی کے بجھے گے ہوا کسی کی نہیں ، اب اگر دو پڑوسی آپس  میں لڑتے رہے گےتو ساتھ میں رہنے والا پڑوسی بھلا کیسے سکون کی نیند سو سکتا ہےبلکل بھی نہیں ہرگز نہیں۔

افغانستان کے ساتھ 20 سال تک کیا ہوتا رہاہے اس کا ذمہ دار کون ہے، اس سوال سے کہی ذیادہ یہ بات اہم ہے اس خطے میں مزید کیاہونے جارہاہے امن کےنام پراور اسلام کے نام پر ۔کیونکہ یہاں پر بسنے والے افراد نے ہمیشہ امن کے نام پر اور اسلام کے نام پر اپنی قیمتی جانوں سے ہاتھ دھوئےہیں ۔

یہ جنگ کیا رخ اختیار کرےگی، آنے والا وقت کیا انتظامی امور احسن انداز میں افغانستان میں ادا کئے جاسکے گے یا نہیں یہ تو آنے والا وقت ہی بتا سکےگا ہاں البتہ طالبان کسی ماڈرن سوچ کے ساتھ کام کرنے کو تیار نہیں ہے اورہ شرعی نظام کے دعویدارہے جس میں خواتین ، آرٹسٹ ان سے بےحد پریشان ہے ان میں سے بیشتر نے انڈیا کو خط لکھ کر پناہ لےلی ہے اور کچھ مزید پناہ لینےکےحق میں ہے۔

آنے والا وقت اس خطے کا کیا چہرہ بنائےگا اس پر بات نہیں کی جاسکتی البتہ اس بات کا انداز ہ ہے کہ مزید اس خطے میں بسنےوالے افراد کی زندگیوں میں مشکلات کا اضافہ ہوتادیکھائی دے رہاہے۔