کراچی میں ڈاکٹرز سمیت طبی عملے کی ہڑتال چھبیس ویں روز میں داخل۔
آج پیپلز اسکوائر اور سندھ سیکریٹریٹ کے سامنے کا
حصہ میدان جنگ بن گیا۔
پولیس نے واٹر کینن
سے مظاہرین کی دھلائی کردی۔ پانی کی دھار
سے کئی خواتین کی حالت غیر ہوگئی۔ متعدد مظاہرین زیر حراست۔
ساتھیوں کی
رہائی کے لیے آرٹلری میدان تھانے مین احتجاج بھی کیا 80مظاہرین کو گرفتار کیا گیا،مقدمہ درج کیا
جارہاہے
کراچی میں
ڈاکٹرز اور دیگر طبی عملہ پھر سڑکوں پر آگیا۔
وزیراعلی
ہاوس جانے کی ٹھانی۔ پر پولیس نے مانی ۔
پانی کی ایسی
توپ چلائی کے طبی عملہ پانی پانی ہوگیا۔
گرینڈ ہیلتھ
الائنس کے تحت مظاہرین ریلی کی
صورت میں ڈی جے کالج کے سامنے پیپلز اسکوائر
پہنچے۔
وزیراعلی
ہاوس کی طرف پیش قدمی کی ،، تو پولیس حرکت
میں آئی واٹر کینن سے مظاہرین کی دھلائی کردی
مظاہرین کی
اکثریت منتشر ہوگئی،
لیکن لیڈی ہیلتھ
ورکرز کا ایک گروپ ایک بار پھر سندھ سیکریٹریٹ کے دروازے پر جمع ہوا اور نعرے بازی
شروع کردی۔
پولیس
نے پھر پانی کی بوچھاڑ کی ۔
سوئی کو لے
کر مجھے ہٹ کرا ہے مجھے سوئی کولےکے
پولیس نے واٹر کینن کے مسلسل استعمال اور تمام تر قوت استعمال کرتے
ہوئے مظاہرین کو منتشر ہونے پر مجبور کردیا۔
دوسری
جانب صوبائی محکمہ صحت نے ڈاکٹرز اور دیگر طبی عملے سے
مذاکرات کے لئے پانچ رکنی کمیٹی قائم کردی ہے۔
ہیلتھ ورکرزنے آرٹلری میدان تھانے میں ساتھیوں کی رہائی کے لیے احتجاج کیا،،،اورپولیس کے خلاف نعرے بازی کبھی کی ہیلتھ ورکرزکےمظاہرے
سے 80مظاہرین کو گرفتار کیا گیا ، ،،