جدت نے زندگی کو جہاں سہل اور تیز بنا دیا ہے وہیں کچھ ایسے مسائل بھی پیدا ہورہے ہیں.
جن کا سد باب کرنا یا قانونی لائحہ عمل تیار کرنا ضروری ہے،
آن لائن کاروبار ہو یا تفریح ہو یا سماجی رابطے کے فورمز پر بیشمار افراد سائبر کرائم کا شکار ہو رہے ہیں۔
سائبر کرائم کی اصطلاح کو اس طرح بیان کر سکتے ہیں کہ انٹر نیٹ کے زیعے یا ڈیجیٹل طریقے سے آن لائن کسی فرد، کمپنی یا ریاست کے ذاتی راز، معلومات، پیسے کی چوری یا کسی کے اکاؤنٹ ،میں غیر قانونی طریقے سے بلا اجازت داخل ہونا،
کسی شخصیت کو انفرادی طور پر ہراسگی کو سائبر کرائم میں شمار کیا جاتا ہے
ایک محتاط اندازے کے مطابق 2025 تک سائبر کرائم کی وجہ سے دنیا کو سالانہ 10.5 ٹریلین امریکی ڈالر کا نقصان ہوگا۔
وفاقی تحقیقاتی ایجنسیکے مطابق انہیں (FIA) سائبر کرائم سے متعلق 102,000 سے زیادہ شکایات موصول ہوئیں اور جراءم کی تعداد میں 83 فیصد اضافہ ہوا۔
سائبر کرائم میں دن بہ دن اصافہ ہونے کے ساتھ ساتھ نئے ٹرینڈز نے جنم لیا ہے ،
جیسے آن لائن ٹرولنگ ، مصنوعی فالوورز شپ اور منفی پروپیگنڈا کرنا عام بات ہوگئی ہے
قانوناًکسی ایک ادارے یا کسی شخصیت کے خلاف نامناسب الفاظ یا تصویری شکل میں منفی پروپگینڈہ کرنا جرم ہے
اسی لحاظ سے الیکٹرانک فورمز پر ایسے کسی بھی عمل کے خلاف قوانین بھی بنائے گئے ہیں
جیسے الیکٹرانک ٹرانزیکشنز آرڈیننس (ای ٹی او)، جو 2002 میں نافذ کیا گیا تھا اور یہ آئی ٹی سے متعلق پہلی قانون سازی تھی۔
مقامی ای کامرس سیکٹر کے قانونی تقدس اور تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے یہ پہلا قدم تھا۔
پاکستان کی سائبر کرائم قانون سازی کا ایک بڑا حصہ غیر ملکی سائبر کرائم قانون سازی سے متاثر تھا۔
اسے 43 زمروں میں تقسیم کیا گیا ہے جو پاکستان میں سائبر جرائم کی مختلف شکلوں سے نمٹتے ہیں۔
پاکستان کا سائبر کرائم قانون ای کامرس انڈسٹری کے درج ذیل آٹھ اہم پہلوؤں کا احاطہ کرتا ہے
جن میں الیکٹرانک دستاویزات کی پہچان، الیکٹرانک مواصلات، ڈیجیٹل دستخطی نظام اور اس کے واضح نتائج، ویب سائٹ اور ڈیجیٹل دستخطوں کے سرٹیفیکیشن فراہم کرنے والے، اسٹامپ ڈیوٹی، تصدیق شدہ کاپیوں کی تصدیق اور نوٹریائزیشن شامل ہیں۔
2016 میں الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کا ایکٹ (PECA) منظور کیا گیا۔ یہ سائبر کرائم کی تمام اقسام کے لیے ایک جامع فریم ورک فراہم کرتا ہے اور یہ سائبر کرائم بل 2007 پر مبنی ہے۔ PECA سزائیں کچھ یوں ہوتی ہیں کسی کی کلیدی معلوماتی نظام تک غیر مجاز رسائی کے لیے، آپ کو تین سال تک قید، دس لاکھ پاکستانی روپے جرمانہ، یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔
غیر اخلاقی یا مجرمانہ مقاصد جو غیر اخلاقی ہوں کے ساتھ اہم معلوماتی اگاؤنٹ یا نظام میں خلل ڈالنے کے نتیجے میں سات سال تک قید، روپے دس ملین روپے جرمانہ،
یا دونوں ہو سکتے ہیں۔، دہشت گردی سے متعلقہ جرم میں ملوث ہونے پر،
آپ کو سات سال تک قید، دس ملین روپے جرمانہ، یا دونوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے
۔ جارحانہ استعمال کے لیے الیکٹرانک آلات کی درآمد، برآمد، یا تقسیم کے نتیجے میں چھ ماہ تک قید، پچاس ہزار روپے جرمانہ، یا دونوں ہو سکتے ہیں۔
ڈیٹا کی کی چوری میں ملوث ہونے پر، آپ کو تین سال تک قید، 50 لاکھ روپے جرمانہ، یا دونوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
اس میں کسی کی ذاتی معلومات کا غیر ارادی انٹرنیٹ پر شائع کرنا شامل ہوسکتا ہے۔
سائبر کرمنلز سے خود کو مھفوظ رکھنے کے لیے آپ کا ضروری ہے کہ کچھ مخصوص اقدام اٹھائیں اور محفوظ رہیں جیسے اپنے موبائل ڈیوائس کو محفوظ بنائیں،
اپنے فون میں ایک مضبوط پاس ورڈ لگائیں، اپنی ڈیوائس کو خودکار لاک پر سیٹ کریں، کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ میں سیکیورٹی گارڈ اینٹی وائرس لوڈ رکھیں۔ کسی بھی ایپ کو ڈاؤن لوڈ کرتے وقت اس کی تصدیو کیجئے اور بھروسہ مند ایپ استعمال کیجئے انسٹال کرنے سے پہلے اس کے پرائویسی مکمل طور پر پڑھ کر پھر قبول کریں۔
سیکیورٹی کو اپ گریڈ رکھیں، اپنے ای میل یا ٹیکسٹ میسج کے سپیم لنکس کو در گزر کیجئے ۔اپنے وائی فائی کنکشن کا خودکار موڈ بند کریں۔
آن لائن براؤزنگ یو آر ایل میں "HTTPS" کو ہی منتخب کیجئے۔ مختلف بینک اکاؤنٹس کے لیے الگ الگ پن کوڈ استعمال کریں۔ ہمیشہ موبائل SMS اور ای میل کے ذریعے ٹرانزیکشن الرٹس کے لیے سائن اپ کریں۔
اپنے پن کوڈ یا پاس ورڈ کی درخواست کرنے والے ای میلز یا پیغامات کا کبھی جواب نہ دیں۔
ای بینکنگ سروسز استعمال کرنے کے بعد، لاگ آؤٹ کریں اور اپنے براؤزر سے باہر نکلیں۔
اے ٹی ایم کا استعمال کرتے وقت، پن کوڈ درج کرنے سے پہلے ہمیشہ کی پیڈ کو ڈھانپیں اور اس کے آس پاس کوئی اضافی ڈیوائس انسٹال تو نہیں۔
اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو محفوظ بنائیں، اپنے ڈیوائس میں دو اسٹیپ ویری فکیشن استعمال کیجئے، اپنے وائی فائی راؤٹرز کو استعمال کرنے کے بعد بند کرنے کی عادت ڈالیں۔
سائبر کرائم کی رپورٹ کرنے کے لیے نیشنل ریسپونسسز سینٹر فار سائبر کرائم کی آفیشل وہب سائٹ https://nr3c.gov.pk/ پر رجوع کریں اور باقی کی دی گئی ہدایات پر عمل کیجئے اور ضروری معلومات اور کاغذات منسلک کریں اور شکایت درج کریں۔