سپریم کورٹ،6ججزکےخط سے متعلق ازخودنوٹس کی سماعت 7مئی تک ملتوی

چہرہ ڈیسک چہرہ ڈیسک

سپریم کورٹ،6ججزکےخط سے متعلق  ازخودنوٹس  کی سماعت 7مئی تک ملتوی

سپریم کورٹ،6ججزکےخط سے متعلق  ازخودنوٹس  کی سماعت 7مئی تک ملتوی

اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے عدلیہ میں مبینہ مداخلت کے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ طے کرلیں ہم کسی سیاسی طاقت، حکومت یا حساس ادارے کے ہاتھوں استعمال نہیں ہوں گے۔

سپریم کورت میں چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں 6 رکنی بینچ معاملے کی سماعت کی ، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس نعیم اختر افغان بینچ کا حصہ ہیں جب کہ حکومت کی جانب سے اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے دلائل دیے۔

دوران سماعت اٹارنی جنرل نے اسلام آباد ہائیکورٹ کی تجاویزپڑھ کر سنائیں۔

چیف جسٹس نے پوچھا کون سی چیزیں ہیں جو ہائیکورٹ کے دائرہ اختیار میں نہیں آتیں، تمام ہائیکورٹس سے تجاویز مانگی ہیں۔

 عدلیہ میں مبینہ مداخلت کا کیس: طے کرلیں ہم کسی سیاسی طاقت، حکومت یا حساس ادارے کے ہاتھوں استعمال نہیں ہوں گے: چیف جسٹس

جسٹس یحییٰ  آفریدی  نے  سماعت سے معذرت  کی ،چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی

جسٹس یحییٰ  آفریدی کی معذرت  عام  معذرت  نہیں  ،چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی

جسٹس یحییٰ  آفریدی  نے سماعت سے   معذرت کی  وجوہات دی ہیں،چیف جسٹس

عندیہ دیتاہوں   آئندہ  سماعت فل کورٹ   کرے گی،چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی

ہم  کیس کی سماعت ملتوی کرتے ہیں،چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی

مداخلت اندر،  باہر ،خفیہ ایجنسیز ، سوشل میڈیا اور فیملی سے بھی ہوسکتی ہے،عدالت

میں اس عدالت کی تاریخ کا ذمہ  دار نہیں ہوں،چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی

میں اپنی مدت کا ذمہ دار ہوں ،چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی

ہمارے پڑوس میں  پارلیمنٹ    نے پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پاس کیا ،چیف جسٹس

آپ نے ہائیکورٹ  ججز کی بھیجی گئی تجاویز کو پڑھا ہے؟چیف جسٹس کا اٹارنی جنرل سےسوال

وہ تجاویز نہیں ایک چارج شیٹ ہے،جسٹس اطہر من اللہ

سارے معاملات میڈیا پر  آرہے  ہیں کیوں نہ ان کی کاپی اوپن کی جائے، چیف جسٹس

تین رکنی کمیٹی نے فیصلہ کیا تمام دستیاب ججز پر مشتمل بینچ تشکیل دیا جائے، چیف جسٹس

جسٹس یحیٰی آفریدی  بینچ سے الگ ہو گئے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی

جسٹس یحیٰی آفریدی نے بینچ سے علیحدگی کا نوٹ لکھا وہ  آرڈر ہے، چیف جسٹس

پہلی سماعت پر کہا تھا فل کورٹ تشکیل دیا جائے گا،  چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی

دو ججز دستیاب نہیں ہیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی

ملک میں بہت تقسیم ہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی

پارلیمنٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ بنایا کیونکہ  ہم ناکام ہوئے، عدالت

کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے ہم عدلیہ کی آزادی کے محافظ ہیں، چیف جسٹس

راتوں رات چیزیں بہتر نہیں ہو سکتیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی

ہمیں ایک طرف یا دوسری طرف کھینچنا بھی عدلیہ کی آزادی کے خلاف ہے، عدالت

ہمیں تحریری تجاویز دیں،  چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی

کوئی بھی مثبت انداز میں کردار ادا کرنا چاہے کر سکتا ہے، چیف جسٹس

آپ نے تجاوز پڑھی ہیں؟چیف جسٹس   کا اٹارنی جنرل سے سوال

میں نے تجاوز نہیں پڑھیں، اٹارنی جنرل کا عدالت کوجواب

ان تجاویز کو اوپن کر دیتے ہیں،  چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی

اسلام آباد ہائیکورٹ کی تجاویز کو پڑھیں، چیف جسٹس

ہم نے تمام ہائیکورٹس سے تجاویز مانگی ہیں ،چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی

ہمیں ایک طرف یا دوسری طرف کھینچنا بھی مداخلت ہے،چیف جسٹس

کمیٹی نے فیصلہ کیا  کہ دستیاب ججز پر مشتمل فل کورٹ بنایا جائے، چیف جسٹس

جس طرح بھی ممکن ہوگا عدلیہ کی آزادی کو یقینی بنائینگے  ،چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی

اٹارنی جنرل  کی جانب سے  اسلام آباد ہائیکورٹ کی تجاویز پڑھی گئیں

کیا اسلام آباد ہائیکورٹ کی تجاویز متفقہ ہیں؟جسٹس اطہر من اللہ

تجاویز    بظاہر متفقہ نظر آرہی ہیں،اٹارنی جنرل کا عدالت کوجواب

اس کا مطلب ہے کسی جج نے اختلاف نہیں کیا،جسٹس اطہر من اللہ

مجھ سے پہلے جو بھی ہوا اس کا  ذمہ دار میں نہیں ،چیف جسٹس

میرے دور میں ایک بھی مداخلت کی شکایت موصول نہیں ہوئی، چیف جسٹس

2018میں   ہمارے خلاف جو مہم چلائی گئی اس پر کچھ نہیں کہا کیونکہ ہم نے حلف لیا ، چیف جسٹس

کچھ ججز کو دھمکیاں دی گئیں کہ تمہارا بچہ وہاں پڑھتا ہے ، جسٹس اطہر من اللہ

اگر امیگریشن اور نادرا سے پرسنل ڈیٹا لیک ہو تو کیا یہ شرمناک عمل نہیں؟ جسٹس اطہر من اللہ

ہمیں یہ خوف ہوتا ہے کہ کہیں کمرے میں کوئی سن نہ لے،جسٹس منصورعلی شاہ

ہمیں یہ خوف ہوتا ہے کہ کہیں کوئی دیکھ تو نہیں رہا ،کوئی سن تو نہیں رہا ،جسٹس منصورعلی شاہ

یہ کیسا کلچر ہے جو چل رہا ہے؟جسٹس منصورعلی شاہ

کچھ عرصہ  پہلے فون پر بات کررہا تھا مجھے بتایا گیا کہ ریکارڈ نہ ہورہا ہو، چیف جسٹس

جواب دیا کہ اچھی بات ہے  سن لیں  میری بات درست انداز میں  آگے پہنچائیں گے،چیف جسٹس

ہائیکورٹس کے ججز  ہمت کرکے صورتحال سامنے لا ئے ہیں،جسٹس منصور علی شاہ

ہم اپنے کنڈکٹ سے بتائیں گے کہ مداخلت ہے یا نہیں،چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی

ابھی تک بلوچستان کی ماتحت  عدلیہ سے کوئی  جواب نہیں آیا، جسٹس منصور علی شاہ

لگتا ہے بلوچستان کی ماتحت  عدلیہ   میں کوئی مداخلت نہیں ہے، جسٹس منصور علی شاہ

ججز نے خط میں   اکبر الہ آبادی کی کی بات کرکے سب کچھ کہہ گئے،جسٹس اطہر من اللہ

ہم نے از خود نوٹس لیا تو ہمارے ساتھ جو ہورہا ہے وہ بھی سامنے ہے، جسٹس جمال مندو خیل

میں نے 2018 میں بطور چیف جسٹس 4 سال کام کیا کسی نے مداخلت نہیں  کی ، جسٹس اطہر من اللہ

لگتا ہے کہ لوگ مداخلت کی کوشش کرتے ہیں کہیں ان کو فائدہ ہوتا ہے کہیں نہیں،جسٹس اطہر من اللہ

جسٹس بابر ستار کے ساتھ جو ہوا  وہ سب  کے  سامنے ہے،جسٹس اطہر من اللہ

جنہوں نے بات کی  ان کے ساتھ یہ ہورہا ہے،  جسٹس جمال مندو خیل

جو اس کیس کوسن رہے ہیں ان کے ساتھ کیا ہوگا؟ جسٹس جمال مندو خیل

ہمیں یہ مسئلہ حل کرنا ہوگا ورنہ بہت  نقصان ہوگا،جسٹس منصور علی شاہ

یہ بات واضح ہے کہ ریاست کو عدلیہ کا تحفظ کرنا ہے،جسٹس اطہر من اللہ

اگر میرے کام میں مداخلت ہو اور وہ نہ روک سکوں تو میں گھر چلا جاؤں گا، چیف جسٹس

76سال سے جوڈیشری اور اسٹیبلشمنٹ میں پارٹنر شپ چل رہی ہے،جسٹس اطہر من اللہ

ہمیں اپنے اندرونی مسائل کو حل کرنا ہے، جسٹس اطہر من اللہ

عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ کی پارٹنر  شپ کا  کلچر اب بھی ہے، جسٹس اطہر من اللہ

یہاں ایسا کوئی کلچر نہیں ہے،چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی

اگر کوئی دباؤ ہوتا جو میرےلیے ناقبل برداشت ہوتا تو میں گھرچلاجاتا،چیف جسٹس

میں نے عدلیہ کی آزادی کی جنگ لڑی ہے،چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی

عدلیہ کو سب سے بڑا خطرہ باہر سے نہیں سپریم کورٹ سےتھا،چیف جسٹس

مجھے ان 76برسوں میں شامل نہ کریں،چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی

اُن کی مذمت کریں جن کی کرنی چاہیے، سب کی نہیں،چیف جسٹس

لاہور ہائیکورٹ  کے ججز نے کہا عدلیہ میں مداخلت  کھلا راز ہے، جسٹس منصور علی شاہ

اب ججز سپریم کورٹ کی طرف دیکھ رہے ہیں، جسٹس منصور علی شاہ

مداخلت اندرونی طور پر بھی ہو سکتی ہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی

کیا چیف جسٹس کسی جج کو بلا کر کہہ سکتا ہے ایسے فیصلہ کریں؟ عدالت

آپ ہم پر یہ انگلی بھی اٹھا سکتے ہیں، چیف جسٹس  کا اٹارنی جنرل سے مکالمہ

سول جج بھی اتنا ہی طاقت ور ہے  جتنا چیف جسٹس  ہے ،سپریم کورٹ

ہمارا ایسا کرنا بھی عدلیہ میں مداخلت کے مساوی ہے، چیف جسٹس

مداخلت کسی بھی قسم کی ہو اسکا تدارک ہونا چاہیے، چیف جسٹس

عدلیہ میں خود احتسابی ہونی چاہیے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی

تاریخ میں ایسے واقعات موجود ہیں،چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی

مخصوص نتائج کے حصول کیلئے یہاں مخصوص اقدامات اٹھائے جاتے رہے، عدالت

پہلے دن کہا تھا کہ کوئی مداخلت  برداشت نہیں کروں گا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی

میں جب سے چیف جسٹس   بنا کوئی شکایت نہیں آئی،چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی

اس  پر سیاست نہیں ہونی چاہیے کہ فلاں وقت تک آنکھیں بنداور فلاں  پرکھول دیں، چیف جسٹس

یہ تو من پسند احتساب ہوا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی

کچھ کیسز میں بدترین احتساب کی مثالیں موجود ہیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی

تاریخ بتائیں کب سے ایسا ہو رہا ہے؟ چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی

ہم کسی سیاسی فورس یا کسی مخصوص ایجنسی کیلئے ہیر پھیر نہیں کرنے دیں گے، عدالت

ہم وکلاء یا حکومت کو بھی ایسا نہیں کرنے دیں گے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی

کیا ہمارے ماتحت بار کے صدور ججز سے چیمبرز میں نہیں ملتے؟ چیف جسٹس

یہ ہماری اندرونی  کمزوری ہو سکتی ہے جو سنجیدہ معاملہ ہے، جسٹس اطہر من اللہ

ججز ایسے واقعات کو رپورٹ کرنے میں خوف کا شکار ہیں، جسٹس اطہر من اللہ

ہائیکورٹ کے ایک جج کا ذاتی ڈیٹا سوشل میڈیا پر پھیلایا گیا، جسٹس اطہر من اللہ

گرین کارڈ سمیت سب کچھ  پران جج کی تعیناتی سے قبل جوڈیشل کمیشن  میں بحث ہوئی، عدالت

اندرونی معاملات کو ہم نے ٹھیک کرنا ہے، جسٹس اطہر من اللہ

پورا کیس عدلیہ کی آزادی سے متعلق ہے، جسٹس منصور علی شاہ

عدلیہ میں کسی بھی مداخلت نہیں ہونی چاہیے، جسٹس منصور علی شاہ

آج موقع ہے ہم نے طے کرنا ہے، جسٹس منصور علی شاہ

ہائیکورٹس کے پاس توہین کا اختیار تھا لیکن انہوں نے کچھ نہیں کیا، جسٹس منصور علی شاہ

افتخار چودھری ، بے نظیر بھٹو  اورفیض آباد  دھرنا کیس کی مثالیں موجود ہیں، جسٹس منصور علی شاہ

دو ججز کو ٹارگٹ کیا گیا یہ مداخلت نہیں ہے؟جسٹس جمال خان مندوخیل

کیا عدلیہ کی آزادی ایسے ہو سکتی ہے؟جسٹس جمال  مندوخیل

2018میں ججز کے خلاف تضحیک آمیز مہم چلائی گئی، جسٹس اطہر من اللہ

چاہتے ہیں  پارلیمان کو مضبوط ہونا چا ہیے،چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی

پارلیمان مضبوط نہیں ہوگا تو دوسرے مضبوط ہوتے جائیں گے، چیف جسٹس

فیض آباد دھرنا کیس میں   کیا قانون سازی کی گئی ؟ جسٹس نعیم اختر افغان

خفیہ ادارے کس قانون کے تحت کام کرتے ہیں؟ جسٹس نعیم اختر افغان

خفیہ ادارے کا کوئی  افسردائرہ اختیارسے باہر جائے توکیاہوگا؟ جسٹس نعیم اختر افغان

اٹارنی جنرل   آئندہ سماعت پر جواب دیں ،جسٹس نعیم اختر افغان

فیض  آباد دھرنا کیس کب  آیا ؟ جسٹس اطہر من اللہ

فیض آباد دھرنا کیس 2017 میں آیا، اٹارنی جنرل

کیا اس وقت کی حکومت نے کچھ کیا؟جسٹس اطہر من اللہ

کیا اس وقت حکومت بے یارومددگار تھی ؟جسٹس اطہر من اللہ

شوکت صدیقی کا ریفرنس آیا اس کو غلط قرار دیا،چیف جسٹس

شوکت صدیقی کیس کا فیصلہ  آیا اس پر حکومت نے کیا کیا؟جسٹس اطہرمن اللہ

میں بہت محتاط ہوں ،عدلیہ کی آزادی چاہتاہوں،چیف جسٹس قاضی فائزعیسٰی

میں بارہا عدلیہ  کی آزادی کی بات کررہاہوں ،جسٹس منصورعلی  شاہ

ہمیں پہلے اپنے گھر کوٹھیک کرناہے ،جسٹس منصورعلی  شاہ

سچ بولنے والے ججز کے ساتھ کیا ہوا ،سب کے سامنے ہے،جسٹس اطہر من اللہ

2017والی حکومت  بے بس تھی تو کیا  آج  کی  بھی   ویسی ہے؟جسٹس اطہر من اللہ

ہم نے کچھ کردکھایا    آپ  بھی کچھ کردکھائیں، چیف جسٹس کا اٹارنی جنرل سے مکالمہ

فیض آباددھر نا کیس کی نظر ثانی اپیلیں 4سال تک مقرر نہیں ہوئیں،چیف جسٹس

فیض   آباد  کیس میں  کمیشن بنایا گیا جس کو غیر موثر کردیا گیا، جسٹس اطہر من اللہ

ہمیں احتساب سے گھبرانا نہیں چاہیے،جسٹس اطہر من اللہ

آپ تسلیم کرچکے ہیں کہ 2017 میں حکومت کے خلاف سیاسی  انجینئرنگ  ہوئی؟عدالت

کیا کوئی وضاحت دے سکتا ہے کہ اپیلیں4  سال میں  کیوں   مقرر  نہیں ہوئیں؟ چیف جسٹس

میرے ساتھ جو کچھ ہوا سب کے سامنے ہے،چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی

مجھے بینچز سے الگ  کیاگیا ، چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی

سول  سُپرمیسی نہ کبھی تھی نہ ہے،جسٹس اطہر من االلہ

آئین صرف  کاغذ کا ٹکڑا رہ گیا  ہے ، جسٹس اطہر من االلہ

سب ہائیکورٹس نے کہا کہ ان کے کام میں مداخلت    ہورہی ہے ، جسٹس اطہر من اللہ

کسی   ہائیکورٹ نے یہ نہیں کہا کہ مداخلت نہیں ہے ، جسٹس اطہر من اللہ

سپریم کورٹ  آئینی  ادراہ ہے  ،جسٹس منصور علی شاہ

کیس کو ایڈمنسٹریٹو پوزیشن میں نہیں سن رہے،جسٹس منصور علی شاہ

ہم ہائیکورٹس  معاملے کو حل نہیں کرسکتے تو پھر کیس ختم کردیتے ہیں ،عدالت

یہ کہنا پڑرہا ہے کہ ماضی میں سپریم کورٹ سے بلواسطہ پیغام پہنچایا جاتا رہا،جسٹس اطہر من اللہ

ہم جب ہائیکورٹ کے جج تھے تو سپریم کورٹ کے جج کا ڈر رہتا تھا،جسٹس جمال  مندو خیل

ملک میں 3ایجنسیز  ہیں، یہ کس قانون کے تحت بنیں؟   جسٹس نعیم اختر افغان

آئندہ سماعت پر  ایجنسیز  کے قانون  سے آگاہ کریں ، جسٹس نعیم اختر افغان کا اٹارنی جنرل سے مکالمہ

ایجنسیاں کس قانون کے تحت کام کرتی ہیں؟جسٹس نعیم اختر افغان کا اٹارنی جنرل سے سوال

جسٹس یحییٰ  آفریدی کا نوٹ پڑھیں جو سادہ  نہیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی

یہ جسٹس یحییٰ  آفریدی کا نکتہ نظر ہے جس کا احترام ہے،جسٹس منصور علی شاہ

ہائیکورٹس کہہ رہی ہیں ہم سپریم کورٹ کو دیکھ رہے ہیں کچھ کریں، جسٹس منصور علی شاہ

سب ہائیکورٹس نہیں کہہ رہیں،چیف جسٹس  قاضی فائز عیسٰی

ہائیکورٹس میں سپریم کورٹ سے مداخلت نہیں ہونی چاہیے، چیف جسٹس  قاضی فائز عیسٰی

جب سپریم کورٹ سے ان ڈائریکٹ پیغام چلا جائے تو مسئلہ ہو جاتا ہے،جسٹس اطہر من اللہ

ہائیکورٹس کی تجاویز سپریم جوڈیشل کونسل سے متعلقہ بھی ہیں، چیف جسٹس  قاضی فائز عیسٰی

سپریم جوڈیشل کونسل ایک الگ اور آزاد ادارہ ہے،چیف جسٹس  قاضی فائز عیسٰی

سپریم جوڈیشل کونسل ہمارے خلاف بھی کارروائی کر سکتا ہے،چیف جسٹس  قاضی فائز عیسٰی

جوڈیشل کونسل میں پانچ ممبران ہیں ،اکیلا چیف جسٹس نہیں ہوتا،چیف جسٹس  قاضی فائز عیسٰی

ہمارے سپاہی  ملک کا دفاع کرتے ہیں ،جسٹس اطہر من اللہ

ہم سب کو علم ہے کہ بیوروکریسی میں فون  آتے ہیں ،چیف جسٹس  قاضی فائز عیسٰی

بیوروکریسی میں   فون آتے ہیں کچھ کام کرتے ہیں ، جو  نہیں کرتے وہ او ایس ڈی بن جاتے ہیں ،عدالت

دنیا میں ہر جگہ دباؤ ہوتاہے،چیف جسٹس  قاضی فائز عیسٰی

ججز کے پاس جادو کی  چھڑی نہیں کہ عدلیہ فوری  آزاد ہوجائے،چیف جسٹس

میں نے 2020 میں  ججز  تقرری  کے معاملے میں  مداخلت پر  نوٹ لکھا تھا ،چیف جسٹس

ججز کے خط سے دوسرے ججز بھی بول پڑے ہیں،جسٹس  جمال مندوخیل

ججز نے لکھا  کیوں نہ   تمام ادارے اپنا جواب تحریری طور پر جمع کرائیں،جسٹس منصور علی شاہ

ان کو چاہیے  کہ اس پر ایک بیان حلفی جمع کرائیں، جسٹس اطہر من اللہ

میرے خیال میں  معاملے پر  قانون سازی ہونی چاہیے،چیف جسٹس

یہ ایجنسیز وفاقی حکومت کی ہیں کیوں نہ وہ ایک جواب جمع کرائے،چیف جسٹس

سارے کورٹس کا جو رسپانس آیا ہے اس پر ایجنسیاں اور وفاق جواب دے ،جسٹس منصور علی شاہ

یہ ہوگیا وہ ہوگیا، اس کو چھوڑ کر آگے چلنا چاہیے، ایسا لگتا ہے یہاں تقسیم ہے،چیف جسٹس

ججز کے خط پر حکومت سمیت متعلقہ اداروں سے جواب لینا چاہیے،جسٹس اطہر من اللہ

ایجنسیز کو بیانات حلفی دینے چاہئیں کہ ان کی طرف سے مداخلت نہیں ہوتی،جسٹس منصور علی شاہ

کوئی مجھ سے پوچھے گا تو  کہوں گا   مداخلت ہوئی لیکن ہمیں مستقبل کا دیکھنا ہے،چیف جسٹس

اٹارنی جنرل نے  بلوچستان ہائیکورٹ کی تجاویز میں اکبر  آلہ آبادی کا شعر بھی پڑ ھ دیا

ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہوجاتے ہیں بدنام ۔۔وہ قتل بھی کردیں تو چرچا نہیں ہوتا، اٹارنی جنرل

یہ معاملہ جسٹس بابر ستار کے ساتھ ہو رہا ہے، جسٹس جمال مندوخیل

جسٹس بابر ستار کی تعیناتی سے متعلق جوڈیشل کمیشن کے منٹس موجود ہیں، چیف جسٹس

چیف جسٹس کی اٹارنی جنرل کو منٹس میں  اپنا نوٹ پڑھنے کی ہدایت

کہا تھا ججز کی تعیناتی میں خفیہ ایجنسیز کی رپورٹس کو نہیں دیکھا جائے گا، چیف جسٹس

کہا تھا انٹیلی جنس ایجنسیاں جوڈیشل کمیشن کا حصہ نہیں ہیں، چیف جسٹس

عدلیہ کی آزادی کی بات کرنے والے شاید یہ نہ جانتے ہوں اس کے بعد یہ سلسلہ بند ہو گیا، چیف جسٹس

ہمیں جج بناتے وقت وکیل سے متعلق معلومات لینے کے اور ذرائع دستیاب ہیں، چیف جسٹس

ایجنسی کے لوگوں پر مشتمل جے آئی ٹی بناتے ہیں تو  کام بڑھا رہے ہوتے ہیں، چیف جسٹس

اٹارنی جنرل آپ سے دو سوالات ہیں، جسٹس اطہر من اللہ

آپ نے پریس کانفرنس میں کہا6 ججز نے مس کنڈکٹ کیا، جسٹس اطہر من اللہ

نہیں سر، میں نے ایسا ہر گز نہیں کہا، اٹارنی جنرل کا عدالت کو جواب

آپ اس پریس کانفرنس میں بیٹھے ہوئے تھے، جسٹس اطہر من اللہ

ایسا کچھ کسی نے بولا ہے تو میں اسے  مسترد کرتا ہوں، اٹارنی جنرل

ایک جج کیخلاف پرسنل ڈیٹا لے کر  مہم چلائی گئی، جسٹس اطہر من اللہ

آپ نے   عدلیہ کے لیے  جے آئی ٹی بنائی تھی  جس نے 31 نوٹس بھیجے، عدالت

کیا اس جے آئی ٹی نے اس معاملے پر دیکھا؟ جسٹس اطہر من اللہ

اگر نہیں تو دوبارہ یہ ملی بھگت ثابت ہوتی ہے، جسٹس اطہر من اللہ

6ججوں کا خط لکھنا کوئی مس کنڈکٹ نہیں تھا، اٹارنی جنرل کا بیان

تصدیق کی ہے کہ ججز کے مس کنڈکٹ کی بات پریس کانفرنس میں نہیں ہوئی،اٹارنی جنرل

پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار سے تجاویز مانگ لیتے ہیں،چیف جسٹس

کوئی اور فریق رائے دینا چاہے تو دے سکتا ہے،چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی

ہم  معاملے کو جلد ختم کرنا چاہتے ہیں،چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی