بلوچستان صحت سے بھی محروم

چہرہ ڈیسک چہرہ ڈیسک

بلوچستان صحت سے بھی محروم

تحریر: محمد  غضنفر

2022 میں بھی صحت کے شعبے میں پاکستان کے سب سے پسماندہ صوبے بلوچستان کے عوام صحت کارڈ کی سہولت سے محروم ہیں.

کوئٹہ کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال سول سنڈیمن کا یہ حال ہے کہ وہاں دوپہر 4 بجے کے بعد سرکاری الٹرا ساؤنڈ نہیں ہوتا دوائیاں لینے کیلئے اسپتال کے سامنے کئی سو میڈیکل موجود ہیں جبکہ اچھے علاج کے لیے سرکاری اسپتال سے چند ہی میٹر کے فاصلے پر نجی اسپتالوں کی لائن لگی ہے ایران و افغان بارڈر کے قریب سے آنیوالے بلوچستانی دھکے کھاتے ہیں اور کمیشن کی دوائیوں کے تھیلے بھر کر لیجاتے ہیں جبکہ کوئٹہ کے رہائشی اسپتال میں واقفیت ڈھونڈتے ہیں کہ تھوڑی بہت خواری سے بچ جائیں حکومت کی حالت یہ ہے کہ صحت کارڈ کیلئے بجٹ میں 6 ارب روپے مختص کردئیے 18 لاکھ خاندانوں کو صحت کارڈ دینے کا اعلان بھی کردیا .

اسٹیٹ لائف سے معاہدہ بھی ہوگیا کہ 1999 روپے پر ایک کارڈ سے 10 لاکھ تک کا مفت علاج پاکستان کے مختلف سرکاری و نجی اسپتالوں سے ہو سکے گا لیکن اب اچانک حکومت نے اسٹیٹ لائف کو معاہدے پر عملدرآمد سے روک دیا ہے .

بلوچستان میں صحت کا بجٹ کہاں جاتاہے یہ کسی کو معلوم نہیں 1 کروڑ سے زائد بکھری آبادی تو الگ یہاں درالحکومت میں 16 لاکھ آبادی کا شہر بنیادی صحت کی سہولیات سے محروم ہے ۔