مرتضٰی وہاب کا استعفیٰ۔ اصل حقائق

چہرہ ڈیسک چہرہ ڈیسک

مرتضٰی وہاب کا استعفیٰ۔ اصل حقائق

مرتضٰی وہاب کا استعفیٰ۔ اصل حقائق

تحریر : عاجز جمالی

کراچی کے ایڈمنسٹریٹر مرتضی وہاب کا استعفی پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے معاہدے کآ نتیجہ ہے اور دونوں جماعتوں کے درمیاں یہ طے تھا کہ مرتضی وہاب مستعفی ہوجائیں گے اور کراچی میں غیر سیاسی ایڈمنسٹریٹر مقرر ہوگا جوکہ بیسویں گریڈ کا سرکاری افسر ہوگا۔

 

 ایم کیو ایک اور پیپلز پارٹی کے درمیاں چند ماہ سے یہ سلسلہ جاری تھا کہ مرتضی وہاب کو ہٹایا کیوں نہیں جا رہا ؟ اس دوران مرتضی وہاب کے خود کے بھی ایم کیو ایم سے رابطے رہے اور اس کی خواہش رہی کہ ایم کیو ایم اسے حمایت کرے تاکہ بلدیاتی انتخابات تک وہ ہی ایڈمنسٹریٹر رہے۔

 مجھے سندھ حکومت کے ہی ایک اہم ذریعے نے بتایا کہ چند روز قبل جب ایم کیو ایم کے وفد نے وزیر اعلی سندھ سے ملاقات کی تو ایم کیو ایم نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ بلدیاتی الیکشن سی قبل مرتضی وہاب کو ہٹا کر سرکاری افسر کو ایڈمنسٹریٹر مقرر کیا جائے دو روز قبل پیپلز پارٹی کی اعلی قیادت نے وزیر اعلی سندھ کو مرتضی وہاب سے مستعفی ہونے کے لئے کہہ دیا تھا۔

 تو یہ بے تھا ہونا تھا۔ البتہ مرتضی وہاب نے مستعفی ہونے کے لئے بہت اچھے وقت کا تعین کیا ایدھر سے کے الیکٹرک کے بلوں میں ٹیکس وصولی کے خلاف عدالتی فیصلہ آگیا اودھر سے مرتضی وہاب نے پریس کانفرنس بلا لی اور مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔

مرتضی وہاب نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا کہ اس پریس کانفرنس کے بعد وہ اپنا استعفی وزیر اعلی سندھ کو پیش کریں گے مگر پریس کانفرنس ختم ہوتی ہی استعفے کی کاپی میڈیا تک پہنچ گئی۔

سو سب کچھ طے تھا۔ وزیر اعلی سید مراد علی شاہ کو بھی سب علم تھا۔

 البتہ اب اہم سوال یہ ہے کہ سندھ حکومت کس سرکاری افسر کو کراچی کا ایڈمنسٹریٹر لگاتی ہے۔ آیہ ایم کیو ایم کا سفارشی ہوتا ہے یا پھر کوئی درمیانہ راستہ نکالا جاتا ہے ؟