چیف جسٹس عمر عطابندیال کا ریٹائرمنٹ کے اعزاز میں عشائیے سے خطاب ریٹائر ہونے جا رہا ہوں،عدلیہ سے وہ تعلق نہیں رہے گا جو 20 سال سے ہے، چیف جسٹس

چہرہ ڈیسک چہرہ ڈیسک

چیف جسٹس عمر عطابندیال  کا ریٹائرمنٹ کے اعزاز میں عشائیے سے خطاب ریٹائر ہونے جا رہا ہوں،عدلیہ سے وہ تعلق نہیں رہے گا جو 20 سال سے ہے، چیف جسٹس

چیف جسٹس عمر عطابندیال  کا ریٹائرمنٹ کے اعزاز میں عشائیے سے خطاب
ریٹائر ہونے جا رہا ہوں،عدلیہ سے وہ تعلق نہیں رہے گا جو 20 سال سے ہے، چیف جسٹس 

اپنے خطاب میں انہوں نے کہاکہ 
ہم سب ایک وجہ سے اکھٹے ہوئے ہیں، 


آئین کی جو چھتری ہے اس کا حوالہ سپریم کورٹ اور عدلیہ کو بنایا گیا ہے، 

  
پچھلے ایک ڈیڑھ سال میں تواتر سے نئے آئینی نکات پر لوگ حقوق مانگنے آتے تھے، 

 
ہمارا عزم   تھا کہ 54 ہزار زیر التواء کیسز  کوکم کریں، 


زیرالتوا کیسز کو تاریخ میں پہلی بار2ہزار کی تعداد سے کم کیا ، 

 
 ان ججز کا مشکور ہوں جنہوں نے میرے ساتھ شرکت کی اور فیصلے دئیے، 


دیگر مقدمات سامنے آنے سے زیرالتوا کیسز میں کمی نہیں آئی ، 

 
ارباب اختیار سے گزارش ہے کہ وہ  مسائل کو خود سمجھیں،     


90دن کا جب آئین میں لکھا ہوا ہے  تو  ہوجانا چا ہیے ، 

   
آئینی اصولوں پر ہماری عدالت میں سب کی رائے میں  کوئی تضاد نہیں  ،  
شاندار وکالت نہ کی گئی ہوتی تو  ہم کبھی بھی یہ فیصلے نہ کر پاتے ،     


آئینی کیسز براہ  راست سپریم کورٹ آنے چاہیے یا نہیں ، اس پر ججز میں اختلاف ہے ،  


15سال پہلے جس نسل نے تحریک چلائی  اس  میں سے آخری شخص ہوں، 

 
 یہاں سے بہت پیاری یادیں لے کر جا رہا ہوں،    
تمام سپریم کورٹ بار اور ہائیکورٹ بارز کے وکلاء سے درخواست ہے کہ اکٹھے ہو جائیں، 

 
ایک زمانہ تھا جب سو موٹو ہوا کرتے تھے، چیف جسٹس 
اخبار میں پڑھا کہ بابر اعون نے دھواں دار تقریر کی، چیف جسٹس عمرعطا بندیال
میرا خیال تھا کہ بابر اعوان  سپریم کورٹ میں درخواست دائر کریں گے، 
لگتا ہے بابر اعوان  کا خیال ہے  درخواست اگلے دور میں دائر کروں،  


  زیر التوا کیسز کی تعداد دوسرے کیسز کی وجہ سے بڑھی،   
نہیں چاہتے یہ دوسرے کیسز بار بار ہمارے سامنے آئیں،   

 
چاہتے ہیں ملکی حالات توازن سے چلیں تا کہ  مقدمات ہمارے سامنے نہ آئیں، 

 
دعا ہے کہ ارباب اختیار تمام معاملات آئین کے مطابق طے کرے،

  
90روز میں انتخابات کا جب لکھا ہوا ہے آئین میں تو کیوں اس پر اعتراض ہے؟ 

 
آئین میں  انتخابات کا  90روز کا لکھا ہوا ہے تو کیوں اس پر اعتراض ہے ؟ 


سپریم کورٹ کے تمام ججز کے آزاد ہونے پر کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے،  


تحریک میں ہو کر عدلیہ میں واپس آنے والے ججز میں سے آخری جج ہوں،