دنیا بھر میں زیابطیس کا عالمی دن 14 نومبر کو منایا جاتا ہے۔زیابطیس کا مرض پاکستان میں تیزی سے سرائیت کررہا ہے۔
اس حوالے سے پاکستان کا شمار دنیا کے تیسرے ملک میں کیا جانے لگا ہے ۔
اس خاموش قاتل سے کس طرح بچا جاسکتا ہے
ورلڈ ڈائبیٹیز فیڈریشن کے مطابق پاکستان کی 25 فیصد آبادی زیابطیس کا شکار اور 15 فیصد دہانے پر ہیں۔ مستقبل میں مجموعی طور پر 40 فیصد آبادی اس مہلک بیماری میں مبتلا ہوجائےگی
خون میں شوگر تحلیل نہ ہونے اور شریانوں میں جمع ہونے کا نام زیابطیس ہے۔ ذیابیطس کو قابو نہ کیا جائے تو مزید پیچیدگیاں بڑھ کر ہارٹ اٹیک، گردے ناکارہ ہونے اور آنکھوں کی بینائی جانے سمیت جسم کے اعضا کاٹنے کی نوبت بھی آجاتی ہے۔سول اسپتال کے فوٹ کلینک میں یومیہ 50 افراد اوپی ڈی کے لیے آتے ہیں۔ان افراد کے مرض کی پچیدگی کے سبب پیروں کو کاٹنا ہی واحد حل ہوتا ہے۔
یومیہ 50 سے زائد مریض آتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہم اس شعبے میں تقریبا 200 کے قریب میجر امپوٹیشن کر چکے ہیں، تو جب سے یہ ڈیپارٹمنٹ بنا ہے مائنر انپٹیشن ہاؤس 600 کے قریب ہیں۔ کیونکہ کسی کے ایڑھیاں خراب ہو جاتی ہیں
ماہرین کے مطابق دن میں ورزش ، کم سے کم 40 منٹ کی واک اور مرغن غذاؤں سمیت میٹھی اشیا سے پرہیز کے ذریعے ذیابیطس پر قابو ممکن ہے، طبی ماہرین کہتے ہیں کہ مخصوص دواؤں اور لائف اسٹائل کی تبدیلی کے ساتھ مریض صحتمند زندگی گزار سکتا ہے
میجر جو رول ہے وہ ڈائٹ کا ہے اور ایکسرسائز کا ان چیزوں کو کنٹرول کریں جیسے میں نے بتایا کہ فاسٹ فوڈ کا استعمال کم کریں کاربوہائیڈریٹ اور فیٹ کا استعمال کم کریں ڈیلی ایکسرسائز کریں
سال 2019 میں دنیا میں سب سے زیادہ اموات اسی مرض کی وجہ سے رپورٹ ہوئی تھیں۔ ماہرین کے مطابق زیابطیس یا شوگر تمام امراض کی جڑ ہے، اگر اسے قابو نہ کیا جائے تو مسائل سنگین ہوجاتے ہیں۔ اس مرض پر اگر فوری و ہنگامی بنیادوں پر قابو نہ پایا گیا تو جلد ہی پاکستان کا شمار دنیا کے سب سے متاثرہ ملک میں ہونے لگے گا۔