میں بھی اس ملک میں رہتاہوں اردو کی طرح

عمران عمران

میں بھی اس ملک میں رہتاہوں اردو کی طرح

ساکنان شہر قائد کے تحت 28واں عالمی مشاعرہ کراچی ایکسپو سینٹر میں ہوا ۔

جس میں امریکا کینیڈا بھارت سمیت ملک کے مختلف شہروں سے  تعلق رکھنے والے شعرا کرام نے شرکت کی۔


 سب  میرے چاہنے والے ہیں میرا کوئی نہیں ہے

میں بھی اس ملک میں رہتاہوں اردو کی طرح


کراچی ایکسپوسینٹر میں محفل سخن سجائی گئ شعر و ادب سے دلچسپی رکھنے والے سامعین کی بڑی تعداد شریک ہوئی ۔

معروف شاعر وصی شاہ نے اپنا کلام پڑھ کر سنایا تو سب  داد دیئے بغیر نہ رہ سکے


بھول سکتا ہے انہیں کوئی بھی ایسے کیسے

لوگ اس دل مہیں بسا کرتےہیں کیسے کیسے


حمیدہ شاہد نے ہجر کی کہانی کو خوبصورت الفاظ میں ایسے پرویا


ہم سے شروع کیجیئے اپنا نظام عدل

ہم  ہیں جہاں کا ہجر وہی پر سمیٹئے


شکیل جاذب کے اشعار نے بھی مشاعرے کو خوب رونق بخشی


ہم آپکے ہیں آپ کے قدموں میں پڑےہیں

اک شخص ہمارا ہے مگر اور کہیں ہے


شعراء کرام نے محبوب کی بےوفائی کو منفرد  اشعار میں ایسے سیمٹا۔


کون دے پایا کسی کو بےوفائی کی سزا

ایسی باتیں سوچنے کا فائدہ کوئی نہیں


گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کہاکہ اردو کے فروغ میں مشاعروں کا بہت بڑا

ہاتھ ہے۔
کراچی  کے خوبصورت شاعر فاضل جمیلی نے اپنے اشعار سنا کر بزم سخن سے خوب داد سمیٹی


ملنےکے بعد اس کا بچھڑنا بھی یاد ہے

کہ اداس پانیوں جیسے تھے اس کے نین


 کراچی ان دنوں ادبی محافل کے مسکن بنا ہواہے جہاں علم ، ادب ، شعور، موسیقی اور آرٹ کے رنگ چارسو پھیلے ہوئے ہیں۔