سرد موسم سے چلچلاتی دھوپ تک۔۔ صحرا سے سمندر اور چٹانوں تک۔۔
33 سالہ باہمت میڈیلین ہوف مین 18 ممالک کا بائی سائیکل پر سفر کرتے ہوئے کراچی پہنچ گئیں۔
میڈیلن نے کراچی کی تاریخی عمارتوں کا نظارہ کیا۔ یہاں کے پکوانوں کا بھی لطف اٹھایا۔
کراچی میں اچھا وقت رہا ، یہاں کے کھانے اچھے ہیں ۔ آلو پراٹھا، چائے ویجیٹبل ہانڈی کھائی ۔ میں خوش ہوں کہ یہاں آئی، یہاں پرانی اور نئی عمارتیں موجود ہیں
میڈیلین کے سفر میں کچھ خوشگوار پل تو کئی مشکلات بھی پیش آئیں ۔ آسٹریلیا سے سفر شروع کیا اور ترکی میں سالوں بعد اپنے والد سے ملاقات کو بھی پہنچیں۔
میں اپنے والد کے گھر پہنچی ترکی میں۔ ہم نے سات ہفتے گزارے اور خاندان والو سے بھی ملی
شہر کے شور میں میڈیلین اپنی جگہ بناتی رہیں۔
شہریوں کے سنگ تصاویر بھی بنواتی رہیں۔۔ کچی آبادیوں کا دورہ بھی کیا۔
میڈیلین ہوف مین کا اگلا پڑاؤ لاہور میں ہوگا۔
جہاں بذریعہ واہگہ بارڈر وہ بھارت جانے کا ارادہ بھی رکھتی ہیں۔
بھارت سے نیپال کا سفر بھی طے کریں گی
جرمنی سے تعلق رکھنے والی 33 سالہ میڈیلن سائیکل پر 18 ممالک کا سفر کرتے ہوئے کراچی پہنچ گئیں۔
اگلا پڑاؤ لاہور ہوگا۔
دوران سفر مشکلات بھی پیش آئیں۔
ترکی میں مقیم والد سے ملاقات کا موقع بھی مل گیا۔
میڈیلین ہوف مین کی کہانی۔
میرا نام میڈلین ہوفمین ہے۔ میں اصل میں جرمنی سے ہوں۔ دس سال پہلے میں آسٹریلیا، سڈنی چلی گئی تھی اور پچھلے سال میں نے اپنی سائیکل پر تنہا سفر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ میں نے اس سفر پر جانے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ چند سال پہلے مجھے پتہ چلا تھا کہ میرے والد اصل میں ترک ہیں اور مجھے ان کی شناخت کے بارے میں کوئی علم نہیں تھا۔ تو مجھے اپنے پرانے کلچر جرمنی سے اپنی سائیکل کے ساتھ سفر کرنے کا خیال آیا۔
اور سات ہفتوں کے بعد میں نے فیصلہ کر لیا تھا کہ یہ سفر ابھی رک نہیں سکتا۔
میں آخر کار ان سے اور اپنے پورے ترک خاندان، میری دادی، میری خالہ، اپنے کزن سے مل سکی۔ اور ہم نے سات ہفتے ایک ساتھ گزارے۔
واقعی یہاں کے لوگ مہمان نواز لوگ ہیں اور ساڑھے چار ماہ سائیکل چلا کر یورپ کے راستے قیصری میں اپنے والد کے مقام پر پہنچی۔
میری نئی ثقافت، ترکی کے لیے۔ اور یہ سفر مجھے یورپ کے بارہ ممالک میں لے گیا۔ اور میں نے حیرت انگیز مناظر کا تجربہ کیا،
چنانچہ میں مشرق وسطیٰ گئی اور اردن، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات کے راستے سائیکل چلاتی رہی ۔ اور آخر کار تقریباً دس دن پہلے میں دبئی سے کراچی کے لیے نکلی۔ لوگ کے بارے میں مجھے لگتا ہے کہ پہلے تو وہ سمجھ ہی نہیں پا رہےتھے کہ میں کیا کر رہی ہوں اور انکا پہلا جملہ جوانہیوں نے کبھی مجھ سے کہا تھا کہ تم میں اتنی ہمت کہاں سے آئی؟ میرا مطلب ہے کہ مجھے واقعی وہ تاریخی عمارتیں پسند ہیں جو وہ اب بھی کھڑی ہیں۔
یہ واقعی خوبصورت ہے۔ یہ شہر کو پرانے اور نئے کے درمیان ایک قسم کا امتزاج فراہم کرتا ہے۔ اور ہاں، کھانا مزیدار ہے۔ میں حلوہ پوری، آلو پراٹھا، چائے پینے جیسے روایتی مقامی کھانے آزما کر واقعی خوش ہوں۔
یہاں آکر پاکستانی ثقافت کا تجربہ کرنا حیرت انگیز ہے۔ فرق اصل میں کافی بڑا ہے۔ میں نے پچھلے سات مہینے مسلم ممالک میں گزارے ہیں۔ لہذا مہمان نوازی واقعی بہت اچھی ہے اور لوگ بہت مدعو اور دوستانہ ہیں۔