نگراں وزیر صحت، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ و سماجی بہبود سندھ ڈاکٹر سعد خالد نیاز سے سیکریٹری سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی درناز جمال نے انکے دفتر میں ملاقات کی۔
اس موقع پر سیکریٹری ہیلتھ سہیل قریشی اور ایس بی ٹی اے کی ایڈمنسٹریٹو آفیسر درشہوار خواجہ بھی موجود تھیں۔
نگراں وزیر صحت سندھ ڈاکٹر سعد خالد نیاز کو سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی کے اقدامات, مشکلات, کام کرنے کے طریقۂ کار پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے ڈاکٹر درناز جمال نے بتایا کہ ایس بی ٹی اے کے تحت صوبے میں چار ریجنل بلڈ سینٹرز موجود ہیں، ایک ریجنل بلڈ سینٹر کراچی, دوسرا جامشورو, تیسرا بےنظیرآباد اور چوتھا سکھر میں موجود ہے،۔
انھوں نے بتایا کہ پہلے مرحلے میں ہر ریجن میں 7 اضلاع کو شامل کیا گیا ہے، اس وقت 28 میں سے 17 ڈسٹرکٹ بلڈ سینٹرز آپریشنل جبکہ 11 زیر التواء ہیں جبکہ قمبرشہداد کوٹ میں بھی جلد ہی بلڈ سینٹر آپریشنل ہوجائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ بلڈ سینٹرز پر مریضوں کو مفت اور محفوظ ترین خون فراہم کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دوسرے مرحلے میں جناح اسپتال, سول اسپتال اور اوجھا کے بلڈ سینٹرز کی اپگریڈیشن شامل ہے۔
ڈاکٹر درناز جمال نے مزید بتایا کہ محکمہ قانون کی جانب سے پلازمہ فریکشینیٹ اینڈ رولز آف بزنس تھیلیسمیہ پر مشتمل ایس بی ٹی اے رولز آف بزنس ایکٹ 2013, سال 2017 سے منظوری کے باوجود نوٹیفائی نہیں ہوا ہے جبکہ ایس بی ٹی اے کے تحت منتقلئ خون کے عمل کی ڈیویثنز اور ضلعی سطح پر مؤثر مانیٹرنگ کے لیے اقدامات ضروری ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ انڈس اسپتال, فاطمید فاؤنڈیشن, پی پی پی نوڈ, محکمہ صحت و دیگر ایس بی ٹی اے کے اسٹیک ہولڈرز ہیں جن کی مدد سے تمام ڈیٹا کو کمپیوٹرائز کیا جاتا ہے۔
بعدازاں نگراں وزیر ڈاکٹر سعد خالد نے سیکریٹری صحت سندھ سہیل قریشی کو ہدایات دیں کہ منظم انداز میں ڈیٹا جمع اور تجزیہ کرنے کے لیے ڈیش بورڈ بنایا جائے اور رولز آف بزنس کے معاملے کے فوری حل کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ زیر بحث مسائل توجہ طلب ہیں جس کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کا اجلاس طلب کرکے مسائل کی نشاندہی اور انکا حل نکالا جائے,
ہمیں ڈی ایچ او کی سطح پر مضبوط ٹیمیں اور مربوط کام درکار ہے۔ انہوں نے یقین دہانی کروائی کہ کسی بھی اقدام کی کابینہ سے منظوری کی صورت میں بطور وزیر وہ خود وزیر اعلی سے ملاقات کرینگے,